نئی دہلی: ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹرعلی چگینی نے کہا کہ حضرت علیؑ کی قیادت میں جو حکومت تھی، وہ منصف اور غیرجاندار تھی۔ وہ حکومت رہتی دنیا تک مثال رہے گی۔ اس حکومت میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو مساوی حقوق حاصل تھے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے تعلق سے حضرت علی کی نگاہ اور ان کا پیغام ایسا نقطہ نظر ہے جس سے آپ کی شخصیت جاوداں ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹرعلی چگینی نے کہا کہ حضرت علیؑ کی انصاف پسندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے سامنے رعایا کا انتہائی احترام کیا جاتا تھا کیونکہ امام عالی مقام کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے جو رعایا ہے اس کے احترام کے درمیان کوئی فرق نہ کیا جائے کہ وہ کس مذہب کا ماننے والا ہے، اگر وہ انسان ہے اور اس تعلق سے اس پر کوئی ذمہ داری ہوتی ہے تو اس کے لئے حساس رہنا چاہئے۔
Published: undefined
انہوں نے کہ حضرت علیؑ نے پوری زندگی میں انصاف پسندی اور انسانیت نوازی کو اپنا نصب العین قرار دیا کہ تمام تر انسانوں کو مساوات اور برابری کا حق حاصل ہو خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علیؑ نے جس تہذیب کی داغ بیل ڈالی ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہنے والی ہے۔ ایرانی سفیر یہاں انٹرنیشنل مائکروفلم سینٹر نور، نئی د ہلی کے زیراہتمام ڈاکٹر دھرمندر ناتھ کی ’ہمارے علیؑ‘ کتاب کی رسم اجراء تقریب کو خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل مائکروفلم سینٹر نور کی تیار کردہ فضل بن حسن طبرسی کی ’نثراللئالی‘ اور شیخ عبداللہ سماہیجی کی کتاب’مناجات امیر المومنین‘ کا بھی اجراء عمل میں آیا۔
Published: undefined
انٹر نیشنل مائکرو فلم سینٹر نور کے زیراہتمام ایران کلچرہاوس کے کلچرل کاونسلر ڈاکٹر علی ربّانی کی صدارت میں منعقدہ تقریب میں معروف دانشور پروفیسرعزیز الدین ہمدانی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق پروفیسر سید شاہد مہدی، ڈپٹی کلچرل کونسلر ڈاکٹرعلی رضا قزوہ، مولانا کلب رشید، ہرمندرناتھ اور ڈاکٹر سید ناصر حسین (راجیہ سبھا) نے شرکت کی۔ یہ تقریب خاص طور پر آنجہانی ڈاکٹر مہندرناتھ کی کتاب کی رونمائی کے لئے منعقد کی گئی تھی جو ان کی زندگی میں نہیں چھپ سکی۔ وہ کتاب حالیہ دنوں انٹرنیشنل مائکرو فلم سینٹر نور کی کاوشوں سے منظرعام پر آئی جس کی رسم اجراء میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے شرکت کی۔
Published: undefined
تقریب کو خطاب کرتے ہؤے ایران کلچرہاوس کے کلچرل کونسلر ڈاکٹرعلی ربانی نے کہا کہ مرحوم دھرمندرناتھ نے اپنے تمام فکری اور قلمی کاوشوں سے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ اس لحاظ سے قابل غور ہے کہ انہوں نے اپنی کتابوں کے جو نام (ہمارے رسول، ہمارے علی اور ہمارے حسین) رکھے ہیں وہ ان کے شعری مجموعے ہیں جن میں انہوں نے محمد وآل محمد کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ان کتابوں میں انہوں نے جس خاص چیز کا اہتمام کیا ہے وہ میرے لئے بہت دلچسپ ہے کہ اگرمحلوں میں بیٹھ کر سوچا جائے تو اس سادے سے محفوظ میں جو اشتراکیت اور آفاقیت ہے وہ دوسرے عناوین میں نہیں ملتی ہے۔ اس سے اہل بیتؑ کے تعلق سے ان کی سوچ اورعقیدت واضح ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
معروف دانشور پروفیسرعزیزالدین ہمدانی نے کہا کہ اگر ہم دھرمندرناتھ کے بارے میں سوچیں کہ وہ شخص جس کا اسلام سے کوئی ذاتی تعلق نہیں، اس نے حضرت علی، امام حسین کے بارے میں کیوں لکھا؟ اس کا کریڈٹ ان صوفیائے کرام کو جاتا ہے جو12 صدی عیسوی میں ہندوستان آئے اور انہوں نے جس علاقے میں قیام کیا وہاں کی زبان سیکھی اور اسی زبان میں اسلام کی تبلیغ کی۔ پنجاب کے مشہور صوفی شیخ فریدالدین گنج شکر کے فارسی میں کہے گئے اشعار کو سکھوں کی مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اسی طرح پنجابی شعراء میں جس طریقے سے حضرت علی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
Published: undefined
معروف عالم دین مولانا کلب رشید نے ادب، مذہب اور نظریات کے سلسلے میں ہندو سماج کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے علیؑ‘ کتاب کا نام اس شخص کا عقیدہ بیان کر رہا ہے جس عقیدے کو جاننے کے بعد آپ کچھ بولنا بھی چاہیں گے تو خاموش ہوجائیں گے کیونکہ جہاں محافظت کا وعدہ علی کا آجائے وہاں آج کی کسی سوچ میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ کچھ بھی لکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسی زرخیز زمین ادیان کے لیے کوئی نہیں ہے، ہندوستان وہ زمین ہے جہاں حق بوئیں گے تو باطل نہیں اُگے گا، سچ بوئیں گے تو جھوٹ نہیں اُگے گا۔
Published: undefined
ایران میں موجود انٹر نیشنل مائکروفلم سینٹر نور کے ڈائرکٹر مہدی خواجہ پیری نے اپنے ویڈیو پیغام میں شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹرخواجہ پیری نے امید ظاہر کی کہ ہم آئندہ بھی اس قسم کے تعمیری کام کرسکیں گے جس سے اسلامی لٹریچر کو دنیا میں نہ صرف عام کیا جاسکے بلکہ اسے محفوظ کیا جاسکے۔ ویڈیو کلپ میں ڈاکٹر دھرمندر ناتھ کا رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے روبرو فارسی میں اشعار پڑھنا دکھایا گیا۔ مولانا ڈاکٹر مہدی باقرخان نے تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined