قومی خبریں

عام انتخاب 2019: آخری مرحلے کی پولنگ بی جے پی کے لیے تابوت کا آخری کیل!

لوک سبھا انتخابات کا آخری مرحلہ آتے آتے پی ایم مودی کو یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ اب ان کی پارٹی غرقاب ہونے جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بارے میں عجیب و غریب طرح کے دعوے کرنے لگے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

عام انتخابات کے اب تک کے سبھی مراحل میں بی جے پی کو اتر پردیش میں کم سیٹیں ملنے کا اندازہ پارٹی قیادت کو رہا۔ آخری مرحلہ میں بھی حالات کچھ ایسے ہی نظر آ رہے ہیں۔ اس مرحلہ میں نریندر مودی کی سیٹ وارانسی بھی ہے۔ یہاں بھلے ہی وہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے نظر آ رہے ہوں، لیکن یہ تو صاف ہے کہ یہاں فتحیابی انھیں پلیٹ میں سجا کر نہیں ملنے والی۔ عین انتخاب کے درمیان سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی نے جس طرح بی جے پی سے رشتہ توڑ لیا، وہ مودی کی پریشانی کا پہلا سبب ہے۔

Published: undefined

کبھی بی جے پی اور آر ایس ایس میں اونچی پہنچ رکھنے والے گوونداچاریہ سال میں چھ ماہ سے زیادہ وارانسی میں ہی رہتے ہیں۔ ان سے اور مرکزی وزیر اوما بھارتی سے مودی-امت شاہ کے رشتے کتنے اچھے یا برے ہیں، یہ سب کو پتہ ہے۔ گوونداچاریہ خیمہ اس کوشش میں ہے کہ یہاں زیادہ سے زیادہ لوگ نوٹا بٹن کا استعمال کریں۔ یہ مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ وہ الیکشن بھلے ہی جیت جائیں، اس بار کامیابی کا فاصلہ بہت گھٹے گا۔

Published: undefined

آخری مرحلہ میں گورکھپور سیٹ بھی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے اسی سیٹ سے لڑتے رہے اور جیتتے رہے۔ یوگی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد یہاں گزشتہ سال ہوئے ضمنی انتخاب میں مشترکہ اتحاد نے یہ سیٹ بی جے پی سے چھین لی۔ 2014 کے مقابلے میں بی جے پی کو تقریباً ایک لاکھ کم ووٹ ملے۔ مانا جاتا ہے کہ اس بار پارٹی امیدوار بنائے گئے فلم اداکار روی کشن بھی مودی-شاہ کی پسند ہیں اور اس معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ ایسے میں یوگی اگر یہاں انتخاب میں دلچسپی نہیں لے رہے تو اس میں حیرانی نہیں ہے اور پھر روی کشن کے مستقبل کی حالت سمجھی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

اتر پردیش میں چندولی بھی اہم سیٹ ہے۔ یہ وارانسی کے پاس ہے اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا علاقہ ہے۔ پھر بھی یہ سیٹ بی جے پی کے لیے مشکل ہی نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی نے موجودہ رکن پارلیمنٹ مہندر ناتھ پانڈے کو میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی یہ سیٹ 2014 میں 42 فیصد ووٹ لے کر جیت گئی تھی۔ لیکن اس سیٹ پر ایس پی-بی ایس پی کے پچھلی بار ملے ووٹوں کو جوڑ دیں تو وہ 47 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہی حال غازی پور میں ہے۔ گزشتہ بار بی جے پی صرف 31 فیصد ووٹ کے بھروسے جیت گئی تھی لیکن یہاں ایس پی-بی ایس پی کو پچھلی بار 52 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ ملے تھے۔

Published: undefined

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کا خمیازہ بی جے پی کو کئی سیٹوں پر بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ خاص طور سے گھوسی، بلیا، کشی نگر، دیوریا اور رابرٹس گنج سیٹ پر اس کا اثر زیادہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined