نربھیا اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملہ میں سبھی چار قصورواروں کو آئندہ 20 مارچ کو پھانسی دینے کی تیاریاں تقریباً مکمل ہیں اور سبھی قصورواروں کے دل کی دھڑکنیں بھی تیز ہو چکی ہیں۔ نربھیا کے مجرموں کی مشکلوں میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب قصوروارو مکیش کے بھائی سریش کی جانب سے سپریم کورٹ میں گزشتہ 6 مارچ کو داخل عرضی مسترد کر دی۔ سریش کی جانب سے وکیل ایم ایل شرما کی دلیلیں سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’اس عرضی میں ایسے کوئی حقائق نہیں جس پر غور کیا جائے۔‘‘
Published: undefined
وکیل ایم ایل شرما نے جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ کے سامنے اپنی دلیل رکھتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں مکیش کے لیے عدالت کی طرف سے مقرر کیے گئے وکیل ورندا گروور نے اس پر دباؤ ڈال کر کیوریٹو عرضی داخل کروائی تھی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ کیوریٹو عرضی داخل کرنے کی معیاد تین سال تھی، جس کی معلومات مکیش کو نہیں دی گئی تھی۔ لہٰذا مکیش کو از سر نو کیوریٹو عرضی اور رحم کی عرضی داخل کرنے کا موقع دیا جائے۔ اس دلیل کو سننے کے بعد جسٹس مشرا نے کہا کہ ’’ایک وکیل پر ان کا الزام قابل اعتراض ہے اور عرضی کو خارج کیا جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف نربھیا معاملہ کے بقیہ تین قصورواروں ونے، پون اور اکشے نے پھانسی سے بچنے کے لیے ایک نیا راستہ تلاش کیا ہے۔ جب ہندوستانی سپریم کورٹ کے ذریعہ نربھیا معاملہ کے مجرموں کی پھانسی کی راہ میں موجود سبھی رکاوٹیں ختم کر دی گئیں تو ونے، پون اور اکشے نے بین الاقوامی عدالت یعنی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ان تینوں کی جانب سے وکیل اے پی سنگھ نے بین الاقوامی عدالت کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں آئندہ 20 مارچ کو ہونے والی پھانسی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق وکیل اے پی سنگھ نے خط لکھ کر بین الاقوامی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذیلی عدالت کے تمام ریکارڈ آئی سی جے اپنے پاس منگوائے تاکہ قصوروار اپنا موقف بین الاقوامی عدالت کے سامنے پیش کر سکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مکتوب دہلی واقع ہالینڈ کے سفارت خانہ کے حوالے کیا گیا ہے اور یہاں سے خط بین الاقوامی عدالت کو بھیجا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined