قومی خبریں

’منکی پاکس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی ضرورت نہیں‘

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے وائرس کو افریقہ سے باہر دوسرے ممالک میں منتقل ہونے سے روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی ضرورت نہیں ہے

منکی پاکس
منکی پاکس 

واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے وائرس کو افریقہ سے باہر دوسرے ممالک میں منتقل ہونے سے روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ صفائی کا مناسب خیال رکھ کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ خلیج ٹائمز نے منگل کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او (یورپ) کی اعلیٰ خطرے والی بیماریوں پر تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والے رچرڈ پیبوڈی نے کہا کہ ویکسین اور اینٹی وائرل کی فوری فراہمی نسبتاً محدود ہے۔

پیبوڈی کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے اعلان کیا کہ وہ منکی پوکس کے معاملات میں استعمال کے لیے جینوس ویکسین کی کچھ خوراکیں جاری کرنے کے عمل میں ہے۔

Published: undefined

اسی طرح، جرمنی کی حکومت نے پیر کو کہا کہ وہ انفیکشن سے بچنے کے لیے ویکسینیشن کے اختیارات کا جائزہ لے رہی ہے، جب کہ برطانیہ کے ہیلتھ ورکرز سے کہا گیا ہے کہ وہ منکی پوکس کے خلاف ویکسین لگائیں۔ یوروپ اور شمالی امریکہ میں صحت عامہ کی خدمات کے اہلکار 100سے زیادہ مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ماہرین کے مطابق وائرس پر قابو پانے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ متاثرہ مریضوں کے رابطے میں آنے والے افراد کی شناخت اور انہیں الگ تھلگ کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ آسانی سے پھیلنے والی بیماری نہیں ہے اور اس کے نتائج مہلک بھی نہیں ہیں۔ ماہرین نے یہ بھی خبردار کیا کہ اس سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین کے بھی کچھ اہم مضر اثرات ہوتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined