بہار میں برسراقتدار اتحاد میں شامل بی جے پی اور جنتا دل یو کے امیدوار اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں ایک دوسرے کے خلاف کھڑے نظر آئیں گے۔ اب تک جنتا دل یو نے امیدواروں کی فہرست جاری نہیں کی ہے، لیکن ان 26 سیٹوں کا نام ضرور ظاہر کر دیا ہے جس پر وہ اپنے امیدوار اتارے گی۔ مانا جا رہا ہے کہ جنتا دل یو اتر پردیش میں 50 سے 60 سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑ سکتی ہے۔
Published: undefined
جنتا دل یو کے قومی صدر للن سنگھ بی جے پی سے اتحاد نہیں ہونے کی اہم وجہ اپنی ہی پارٹی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر آر سی بی سنگھ کو ٹھہرا رہے ہیں۔ پارٹی صدر للن سنگھ سیدھے اس سلسلے میں بہت کچھ نہیں بول رہے، لیکن اتنا ضرور کہہ رہے ہیں کہ ان کی پارٹی بی جے پی کے ساتھ انتخاب لڑنا چاہتی تھی۔ بی جے پی نے اس کا بھروسہ بھی دیا تھا۔
Published: undefined
للن سنگھ کہتے ہیں کہ بی جے پی سے اتحاد کی بات کے لیے آر سی پی سنگھ کو ذمہ داری دی گئی تھی۔ انھوں نے پارٹی کو بھروسہ دیا تھا کہ اتحاد کو لے کر بی جے پی سے بات چیت چل رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کچھ دن پہلے جب ایک پریس کانفرنس میں یوپی انتخاب میں اپنی ساتھی پارٹیوں سے بات چیت کی بات کہی، جس میں جنتا دل یو کا نام نہیں تھا، تو ایک بار پھر اسے لے کر مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ سے بات کی گئی۔ انھوں نے پھر بھروسہ دلایا کہ بات چیت چل رہی ہے۔ اس کے بعد بھی بات نہیں بنی، تب جنتا دل یو نے تنہا انتخاب لڑنے کا من بنایا۔
Published: undefined
بی جے پی کے ذریعہ توجہ نہیں دینے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں للن سنگھ نے کہا کہ کئی دیگر ریاستوں میں بھی ہم لوگ پہلے بھی تنہا انتخاب لڑ چکے ہیں۔ آر سی پی سنگھ یا بی جے پی کی غلطی کے سلسلے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ ’’بات چیت میں تو ہم لوگ کہیں تھے ہی نہیں۔ آر سی پی سنگھ جی جو کہہ رہے تھے، وہ سن رہے تھے۔ اب انھیں بی جے پی کتنے یقین کے ساتھ بھروسہ دے رہی تھی، وہ تو وہی بتا سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ آر سی پی سنگھ کے مرکزی وزیر بننے کے بعد انھیں پارٹی صدر کی کرسی چھوڑنی پڑی تھی۔ اس کے بعد للن سنگھ کو پارٹی صدر بنایا گیا تھا۔ تبھی سے دونوں لیڈروں کے درمیان رشتے میں تلخی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز