اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں اتوار کو ہوئے تشدد میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر کے بیٹے آشیش مشر کو لے کر کچھ حیران کرنے والے انکشافات ہوئے ہیں۔ اجے مشر کا کہنا ہے کہ واقعہ کے وقت ان کا بیٹا وہاں موجود نہیں تھا، لیکن جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکاروں نے نیوز چینل ’اے بی پی گنگا‘ کے رپورٹر کو بتایا ہے، اس سے صاف ہوتا ہے کہ وزیر محترم اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں اور ان کا بیٹا نہ صرف وہاں موجود تھا بلکہ کسانوں پر کار چڑھائی، اور گولیاں بھی چلائیں۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ سیاہ جھنڈے دکھائے جانے سے ناراض وزیر کے بیٹے آشیش مشر نے غصے میں کسانوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی۔ آشیش سب سے آگے اپنی تھار گاڑی میں تھا۔ اس کے پیچھے تین مزید گاڑیاں چل رہی تھیں۔ ’اے بی پی گنگا‘ کی خبر کے مطابق گاڑیاں چڑھانے کے بعد کسان مشتعل ہو گئے اور انھوں نے گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور پتھراؤ کیا۔ اس واقعہ سے ناراض کسانوں نے آشیش کو پکڑ لیا جس سے بچنے کے لیے اس نے اپنی پستول سے کئی راؤنڈ فائرنگ کی۔ اس فائرنگ میں سے ایک گولی ایک کسان کے سر پر لگی، جس سے اس کی جائے حادثہ پر موت ہو گئی۔ اس کے بعد کسانوں کا اشتعال مزید بڑھ گیا اور انھوں نے گاڑیوں میں آگ لگا دی۔ حالانکہ آشیش وہاں سے بھاگنے میں کامیاب رہا۔ اے بی پی گنگا کے رپورٹر کا دعویٰ ہے کہ ایک سپاہی جو موقع پر موجود تھا، اس نے پورے واقعہ کی تفصیل بتائی ہے۔
Published: undefined
دی گئی جانکاری کے مطابق وزیر کا بیٹا آشیش تھار گاڑی میں تھا اور وہ گاڑی خود چلا رہا تھا۔ اس سے صاف ہے کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر کا یہ کہنا کہ ان کا بیٹا جائے حادثہ پر موجود نہیں تھا، غلط ہے۔ مرکزی وزیر نے اے این آئی سے کہا تھا کہ ’’جائے واقعہ پر میرا بیٹا موجود نہیں تھا۔ وہاں کئی شورش پسند تھے جنھوں نے کارکنوں پر لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا۔ اگر میرا بیٹا وہاں ہوتا تو زندہ واپس نہیں لوٹتا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف یو پی پولیس نے لکھیم پور تشدد معاملے میں مرکزی وزیر اجے مشر کے بیٹے آشیش مشر سمیت 14 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یو پی پولیس نے دفعہ 302، 120 بی اور دیگر دفعات میں یہ کیس درج کیا ہے۔ اس معاملے میں آئی جی رینج لکشمی سنگھ نے بتایا کہ تحریر کی بنیاد پر نامزد آشیش مشر مونو اور 20-15 نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 147، 148، 149، 302، 130بی، 304اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز