مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) کے دو مقامات ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے ہند-چین کی فوجوں کے پیچھے ہٹنے کا عمل بدھ کی شام پورا ہو چکا ہے۔ اس کے بعد اب جلد ہی پہلے کی طرح دونوں مقامات پر گشت شروع کی جائے گی۔ دیوالی کے موقع پر دونوں ممالک کے جوان ایک دوسرے کا منھ بھی میٹھا کرتے ہوئے نظر آ سکتے ہیں۔
ہند-چین کے درمیان گزشتہ دنوں ہوئے معاہدہ کے تحت مہینے کے آخر تک فوجوں کے پیچھے ہٹنے کا ہدف رکھا گیا تھا۔ پیر کو خارجہ سکریٹری نے معاہدے کا اعلان کیا تھا اور منگل سے فوجوں کے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ یہ کام طے وقت کے مطابق پورا ہو چکا ہے۔ واضح ہو کہ معاہدہ کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان کجان میں بات چیت بھی ہوئی تھی۔
Published: undefined
فوج کے ذرائع نے بدھ کو کہا کہ دونوں مقامات پر فوجیں پیچھے ہٹ چکی ہیں یعنی وہ اپریل 2020 میں جن مقامات پر تھیں، وہیں پر واپس پہنچ چکی ہیں۔ فوجوں کے پیچھے ہٹ جانے کے بعد دونوں فریق کی طرف سے اس کی تصدیق ہو رہی ہے، اس کے لیے فضائی سروے ہوتا ہے۔ یہ عمل بھی جمعرات کو پورا ہو جانے کی امید ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کی فوجوں کے مقامی کمانڈروں کے ذریعہ بات چیت کرکے پٹرولنگ کے طور طریقے مقرر کیے جائیں گے۔ جس کے بعد اس کی شروعات ہوگی۔ حالانکہ فوج نے اس کی کوئی تاریخ نہیں بتائی ہے لیکن ایک سے دو دن کے اندر اس کی شروعات ہونے کا امکان ہے۔ مقامی کمانڈر عام طور پر بریگیڈیئر سے نیچے کرنل سطح کے افسر ہوتے ہیں۔
Published: undefined
7 نکات پر دونوں ممالک کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوا تھا جن میں سے گلوان، پینگ گینگ شمال، پینگینگ لیک جنوب، ہاٹ اسپرنگ اور گوگرا سے فوجیں پہلے سے ہی پیچھے ہٹ چکی تھیں۔ باقی 5 مقامات پر بھی پٹرولنگ شروع ہونی ہے لیکن وہ اس معاہدہ کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے لیے الگ سے ہند-چین کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔
Published: undefined
لیفٹیننٹ جنرل راجندر سنگھ (سبکدوش) نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے فوجوں کی واپسی بے حد مثبت قدم ہے۔ اس سے باقی معاملوں کے حل کا راستہ کھل گیا ہے لیکن اپریل 2020 سے پہلے کی حالت بحال کرنے کے لیے دونوں ممالک کی فوجوں کو ابھی بہت کام کرنا ہے، جس میں وقت لگے گا۔ ٹکراؤ پوری طرح سے تب ختم مانا جائے گا جب اضافی فوجیں ایل اے سی سے واپس لوٹیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined