مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا میں بی جے پی صدر امت شاہ کے روڈ شو کے دوران ہوئے تشدد پر ہنگامہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ترنمول کانگریس نے بی جے پی پر تشدد کے دوران سماجی اصلاح کا کام کرنے والے ایشور چندر ودیاساگر کے مجسمہ کو توڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ممتا بنرجی سمیت ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایشور چندر ودیاساگر کی تصویر کو پروفائل فوٹو بنا لیا ہے۔ وہیں ودیاساگر کا مجسمہ توڑے جانے کے خلاف جمعرات کو ممتا بنرجی نے ایک احتجاجی ریلی کا اعلان بھی کیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ آخر کون ہیں ایشور چند ودیا ساگر، جن کے نام پر اب سیاست شروع ہو گئی ہے۔
Published: undefined
مشہور بنگلہ رائٹر اور سماجی مصلح ایشور چندر ودیاساگر بنگال کو اس کی اصل شکل عطا کرنے والے اہم ستونوں میں سے ایک تھے۔ ان کی پیدائش بنگالی برہمن فیملی میں 26 ستمبر 1820 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام ٹھاکر داس بندوپادھیائے اور والدہ کا نام بھگوتی دیوی تھا۔ ان کے بچپن کا نام ایشور چندر بندوپادھیائے تھا، لیکن ان کی دانشوری کے سبب انھیں ودیاساگر کا خطاب دیا گیا تھا۔ ودیاساگر کو غریبوں اور دلتوں کے محافظ کی شکل میں پہچانا جاتا تھا۔ انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم اور بیوہ خواتین کی شادی سے متعلق آواز اٹھائی تھی۔
Published: undefined
پڑھنے میں تیز ایشور چند ودیاساگر نے سال 1839 میں قانون کی تعلیم حاصل کی۔ 21 سال کی عمر میں سال 1841 میں انھوں نے فورٹ ولیم کالج میں پڑھانا شروع کر دیا تھا۔ سماجی بیداری اور اصلاح کے کاموں کے تحت ایشور چندر ودیاساگر نے مقامی زبان اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی ایک سیریز کے ساتھ کولکاتا میں میٹروپولیٹن کالج کا قیام کیا۔ ان اسکولوں کو چلانے کا پورا خرچ انھوں نے خود اٹھایا۔ اس کے لیے وہ بنگالی میں لکھی گئی کتابوں، جنھیں کہ خصوصی طور سے اسکولی بچوں کے لیے لکھا جاتا تھا، اس کی فروخت سے فنڈ اکٹھا کرتے تھے۔
Published: undefined
جب انھیں سنسکرت کالج کا پرنسپل بنایا گیا تو انھوں نے سبھی ذات کے بچوں کے لیے کالج کے دروازے کھول دیئے۔ ان کی لگاتار تشہیر کا نتیجہ تھا کہ بیوہ خواتین کی دوبارہ شادی کے لیے قانون 1856 میں پاس ہوا۔ انھوں نے خود ایک بیوہ سے اپنے بیٹے کی شادی کروائی تھی۔ انھوں نے بچوں کی شادی کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی۔ ایشور چندر ودیاساگر کا انتقال 29 جولائی 1891 کو ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا