دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں سی اے اے مظاہرہ کے درمیان تشدد بھڑکنے سے 42 لوگوں کی موت اب تک ہو گئی ہے۔ اس درمیان 2013 میں بی جے پی میں شامل ہوئی ایک مشہور اداکارہ سبھدرا مکھرجی نے بی جے پی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔سبھدرا نے اشتعال انگیز بیانات دینے والے کپل مشرا اور انوراگ ٹھاکر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کو بی جے پی سے استعفی دینے کی وجہ بتائی۔
سبھدرا مکھرجی نے کئی فلموں اور ٹی وی سیریل جیسے بوؤ کوتھا کوؤ، سدھارن میئے، کھلاڑی، رومیو اینڈ جولیٹ میں کام کیا ہے۔ انھوں نے اپنے اس فیصلے کے بارے میں کہا کہ یہ کافی انتظار کرنے کے بعد اٹھایا گیا قدم ہے۔
Published: undefined
سبھدرا مکھرجی نے کہا کہ ’’میں نے 2013 میں بی جے پی جوائن کی تھی اور مجھے پارٹی کے کام نے متاثر کیا تھا۔ لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں میں نے غور کیا کہ کچھ چیزیں ٹھیک نہیں ہو رہی ہیں۔ میں نے محسوس کیا کہ لوگوں سے مذہب کی بنیاد پر نفرت کرنا اور ان کے لیے رائے بنانا بی جے پی کے نظریہ پر حاوی ہو رہا ہے۔ اس پر کئی بار غور کرنے کے بعد میں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ جس پارٹی میں انوراگ ٹھاکر اور کپل مشرا جیسے لیڈر ہوں اس پارٹی میں رہنا مجھے منظور نہیں۔‘‘
Published: undefined
سبھدرا سے جب سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل میں کسی بھی دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہوگی؟ تو انہوں نے کہا، ’’اگر مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے خیالات کسی پارٹی کے ساتھ مماثلت رکتے ہیں تو میں اس کے بارے میں سوچوں گی۔‘‘
سبھدرا نے کہا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ بنگال بی جے پی یونٹ کے سربراہ دلیپ گھوش کو سونپ دیا ہے۔ دہلی میں پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فسادات نے لوگوں کو تقسیم کر دیا ہے، بہت سے لوگ مارے گئے، متعدد گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔
Published: undefined
بنگالی اداکارہ نے سی اے اے پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا، پڑوسی ملک میں ہراساں ہو رہے لوگوں کو شہریت دینا اچھی بات ہے لیکن آپ انہیں شہریت دینے کے نام پر ہندوستانیوں کی زندگی سے کیوں کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’اچانک شہریت ثابت کرنے کی کیا ضرورت آن پڑی؟ میں اس فیصلے کی مذمت کرتی ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ انسانیت کا قتل کرکے شیطانوں کو جنم دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے سے لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے، اس سے نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک میں بدامنی پھیل جائے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined