کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں گزشتہ ماہ پیش آئے مبینہ عصمت دری اور قتل کیس کی متاثرہ کے اہل خانہ دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ اسپتال میں احتجاج میں شامل ہوئے اور کولکاتا پولیس پر جلد بازی میں لاش کی آخری رسومات ادا کر کے معاملے کو دبانے کا الزام لگایا۔
Published: undefined
گورنمنٹ آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں احتجاج میں شامل متاثرہ ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے الزام لگایا کہ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک سینئر پولیس افسر نے انہیں پیسے دینے کی کوشش کی تھی۔ ان کی بیٹی کی لاش 9 اگست کو اسپتال سے برآمد ہوئی تھی۔
Published: undefined
متاثرہ ڈاکٹر کے والد نے کہا، ’’پولیس شروع سے ہی کیس کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمیں لاش دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جانے تک پولیس اسٹیشن میں انتظار کرنا پڑا۔ بعد میں جب لاش ہمارے حوالے کی گئی تو ایک سینئر پولیس افسر نے ہمیں رقم کی پیش کش کی لیکن ہم نے اسے فوری طور پر لینے سے انکار کر دیا۔‘‘
Published: undefined
پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے انصاف کے لیے لڑنے والے ڈاکٹروں کی حمایت میں بدھ کی رات احتجاج میں شامل ہوئے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ریاست بھر میں مظاہرے ہوئے اور سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ کولکاتا پولیس نے ایک سول والنٹیئر (شہری رضاکار) کو ٹرینی ڈاکٹر کے مبینہ ریپ اور قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
کلکتہ ہائی کورٹ نے اگست کے دوسرے ہفتے میں کیس کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد میں عدالت نے اسپتال میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات ریاست کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے مرکزی ایجنسی کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ سی بی آئی نے پیر کو آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش کو مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے سلسلے میں گرفتار کر لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined