نئی دہلی: انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے اعلان کیا ہے 17 اگست کو ملک بھر میں صحت کی خدمات 24 گھنٹے کے لیے بند رہیں گی۔ آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل اور پھر یوم آزادی کے موقع پر احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ کی گئی بدسلوکی کے خلاف ڈاکٹر 17 اگست کو ہڑتال پر چلے جائیں گے۔ اس کا اثر طبی خدمات پر نظر آئے گا۔
Published: undefined
آئی ایم اے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ماڈرن میڈیسن کے ڈاکٹر 17 اگست کی صبح 6 بجے سے 18 اگست کی صبح 6 بجے تک اپنی خدمات فراہم نہیں کریں گے۔ اس دوران مریضوں کو صرف ضروری خدمات فراہم کی جائیں گی۔ کولکاتا کے میڈیکل کالج میں ہوئے عصمت دری اور قتل کے معاملہ کو لے کر لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ اس وقت مغربی بنگال کی راجدھانی میں زبردست مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔ خواتین کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق آئی ایم اے نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے، "آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال، کولکاتا میں وحشیانہ جرم اور یوم آزادی کے موقع پر احتجاج کرنے والے طلبا کے خلاف کی گئی غنڈہ گردی کے پیش نظر انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن ہفتہ یعنی 17 اگست کی صبح 6 بجے سے اتوار یعنی 18 اگست کی صبح 6 بجے تک 24 گھنٹوں کے لیے جدید طب کے ڈاکٹروں کی خدمات بند کرنے کا کرتی ہے۔‘‘
Published: undefined
آئی ایم اے نے مزید کہا، ’’تمام ضروری خدمات جاری رہیں گی۔ زخمیوں کا علاج کیا جائے گا۔ ریگولر او پی ڈی کام نہیں کریں گی اور متبادل سرجری بھی نہیں کی جائیں گی۔ یہ ہڑتال ان تمام علاقوں پر لاگو ہے جہاں جدید ادویات کے ڈاکٹر اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ آئی ایم اے کو ڈاکٹروں کے معاملے پر ملک کی ہمدردی کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
یاد رہے کہ اگست کو آر جی کر میڈیکل کالج کے سیمینار ہال میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی لاش ملی تھی۔ خاتون کی عصمت دری کی گئی اور پھر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اس پورے معاملے میں اگلے ہی دن ایک سیوک والنٹیئر کو گرفتار کر لیا گیا۔ کیس کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپی گئی ہے، جس نے جمعرات کو 5 ڈاکٹروں کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا، پرنسپل سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے والے 12 لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined