منگل 26 فروری کو ہندوستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر کئی دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔ حملہ کے بعد سے ہی پاکستان بوکھلایا ہوا ہے اور جوابی کارروائی کی باتیں کر رہا ہے۔ آج (بدھ کے روز) پاکستانی جنگی طیاروں نے ہندوستانی حدود کو عبور کیا جس کا ہندوستان کی طرف سے معقول جواب دیا گیا۔ اس جوابی کارروائی میں ایک پاکستانی جنگی طیارے کو مار گرایا گیا۔ اس دوران ہندوستان کا بھی ایک میگ طیارہ کریش ہو گیا۔ پاکستان کا دعوی ہے کہ ہندوستان کا ایک پائلٹ ان کی حراست میں ہے۔ ہندوستان کی طرف سے بھی یہ اعتراف کر لیا گیا ہے کہ ہمارا ایک پائلٹ لاپتہ ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا، ’’پاکستان کے طیارے ہندوستانی سرحد میں داخل ہوئے، جوابی کارروائی میں ہندوستانی فضائیہ نے ان کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا۔ اس کارروائی میں ہندوستان کا ایک طیارہ بھی حادثہ کا شکار ہو گیا۔ ہمارا ایک پائلٹ لاپتہ ہے۔ اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘
تازہ صورت حال میں یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ جنگی قیدیوں پر کیا اصول و ضوابط نافظ ہوتے ہیں! کیا ہوتا ہے اگر کوئی فوجی کسی دوسرے ملک کی سرحد میں تحویل میں لیا جاتا ہے؟ واضح رہے کہ جنگی قیدیوں سے کس طرح کا سلوک کیا جائے اور ان کے کیا حقوق ہیں اس سے متعلق اصول ایک بین الاقوامی کنونشن میں بتائے گئے ہیں جسے ’جنیوا کنونشن‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
Published: 27 Feb 2019, 9:10 PM IST
جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی قیدیوں کو زد و کوب نہیں کیا جا سکتا، انہیں بے عزت نہیں کیا جا سکتا، یہاں تک کہ کوئی بھی ملک جنگی قیدیوں کے تئیں عوام میں تجسس بھی پیدا نہیں کر سکتا۔ اس کنونشن کے مطابق جنگی قیدیوں پر یا تو مقدمہ چلایا جانا چاہیے یا پھر جنگ کے بعد انہیں لوٹا دینا چاہئے۔ حالانکہ حراست میں لئے گئے جنگی قیدی کو اپنے نام، فوجی عہدے اور سروس نمبر کو ظاہر کر دینا ہوتا ہے۔
Published: 27 Feb 2019, 9:10 PM IST
جنیوا کنونشن کی اہم باتیں:
Published: 27 Feb 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Feb 2019, 9:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز