لوک سبھا انتخابات میں جانے سے قبل سیاسی پارٹیوں کی مورچہ بندی اپنے آخری دور میں ہے۔ اتحاد سے لے کر امیدواروں کے ناموں پر فیصلے کے بعد اب منشور جاری کر انتخابی میدان میں اترنے کا وقت آ گیا ہے۔ اسی سلسلے میں کانگریس کا عوامی آواز کے نام سے پارٹی کا منشور جاری کرنے کے بعد پیر کو بی جے پی نے ’سنکلپ پتر‘ کے نام سے اپنا منشور جاری کیا۔ دونوں پارٹیوں کے منشور میں معیشت، زراعت، کسانوں کے مسائل، بے روزگاری، صحت اور تعلیم جیسے اہم ایشوز کا حل نکالنے کی بات کی گئی ہے۔
دونوں پارٹیوں کے منشور کا تقابلی جائزہ لینے پر صاف نظر آتا ہے کہ دونوں ہی پارٹیاں ملک کی تصویر بدلنے کا دعویٰ کر رہی ہیں اور انھوں نے عوام کی رائے سے ایک ہمہ جہتی منشور تیار کیا ہے۔ لیکن اگر ہم دلائل اور اعداد و شمار پر آج جاری بی جے پی کے منشور اور کانگریس کے عوامی مشورے کے بعد تیار کردہ منشور کا موازنہ کریں تو فرق بہت صاف نظر آتا ہے۔ آئیے ایک ایک کر کے دونوں پارٹیوں کے منشور کے اہم ایشوز کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں۔
زراعت اور کسان:
ملک میں زراعت پر چھائے بحران اور اس کی وجہ سے ہو رہی کسانوں کی خودکشی کے ایشو پر کانگریس نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ حکومت میں آنے پر کسانوں کے لیے الگ سے بجٹ ہوگا۔ قرض نہیں ادا کر پانے والے کسانوں پر مجرمانہ مقدمہ نہیں چلانے کا اعلان بھی کانگریس کے ذریعہ کیا گیا۔ مودی حکومت کی ’فصل بیمہ منصوبہ‘ میں تبدیلی بھی کیے جانے کی بات کہی گئی ہے کیونکہ اس سے بیمہ کمپنیوں کو ہی فائدہ پہنچ رہا ہے۔
دوسری طرف بی جے پی نے اپنے ’سنکلپ پتر‘ میں ایک بار پھر کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے 2022 تک اس میں کامیابی حاصل کرنے کی بات کہی ہے۔ اس سے پہلے 2014 میں بھی بی جے پی کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ چھوٹے کسانوں کے لیے 6 ہزار روپے سالانہ مدد کے اعلان کے ساتھ 60 سال سے زیادہ عمر کے کسانوں کو پنشن دینے کی بات کہی ہے۔ کسان کریڈٹ کارڈ سے ایک لاکھ روپے تک بلاسود قرض دینے کے ساتھ ہی زمینوں کا ریکارڈ ڈیجیٹل کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھیں تو زراعتی سیکٹر میں تقریباً سبھی بڑے وعدے وہی ہیں جو پارٹی نے 2014 کے انتخابات میں کیے تھے۔
بے روزگاری:
بے روزگاری کے مسئلہ کی بات کریں تو مودی حکومت میں ملک میں روزگار کے مواقع لگاتار کم ہونے کی باتیں ہی سامنے آتی رہی ہیں۔ کانگریس نے اپنے منشور میں روزگار کو لے کر اپنا پورا منصوبہ پیش کیا ہے۔ کانگریس نے مارچ 2020 سے پہلے مرکزی حکومت کے ماتحت خالی چار لاکھ عہدوں کو بھرنے، ریاستی حکومتوں سے مختلف شعبوں میں خالی 20 لاکھ عہدوں پر تقرری کرنے کے لیے کہنے کے ساتھ گرام پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں تقریباً 10 لاکھ ’سیوا متروں‘ کی بحالی کی بات کہی گئی ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے منریگا کے تحت 100 دن روزگار کو بڑھا کر 150 دن کرنے کی بات کی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس نے کہا ہے کہ سرکاری امتحان اور سرکاری عہدوں پر بھرتی کے لیے درخواست فیس نہیں لگے گا۔
دوسری طرف بی جے پی کے منشور کی بات کریں تو روزگار سے متعلق کوئی صاف تصویر نہیں دکھائی دیتی ہے۔ ہر سال دو کروڑ ملازمت دینے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی بی جے پی نے اس بار صرف روزگار بڑھانے کا وعدہ کیا ہے، کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کیے ہیں۔ بی جے پی نے خاص طور سے شمال مشرق ریاستوں پر فوکس کرتے ہوئے وہاں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے نئے منصوبے لانے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ ’پی ایم مدرا یوجنا‘ میں اب تک 17 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو قرض دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے 13 کروڑ لوگوں کو جوڑنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
معیشت:
ملک میں جاری معاشی بحران کے پیش نظر کانگریس نے جی ایس ٹی قوانین کا از سر نو جائزہ لے کر حقیقی اور آسان فارمٹ والا جی ایس ٹی لانے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس نے 2019 سے 2024 کے درمیان 10 کروڑ لوگوں کو خط افلاس سے باہر نکال کر 2030 تک ہندوستان کو غریبی سے پاک کرنے کی بھی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ اسٹارٹ اَپس پر لگنے والے اینجیل ٹیکس کو ختم کرنے کے ساتھ پہلے سال میں ڈائریکٹ ٹیکس کوڈ کا ضابطہ لانے کی بات کہی گئی ہے۔ کانگریس نے رئیل اسٹیٹ کے سبھی سیکٹرس، پٹرولیم پروڈکٹس، تمباکو، شراب وغیرہ کو جی ایس ٹی 2.0 کے دائرے میں لانے کا وعدہ کیا ہے۔
جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے، اس نے اپنے ’سنکلپ پتر‘ میں زمینی باتوں سے زیادہ ہوا ہوائی باتیں کی ہیں۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ وہ 2030 تک ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنائے گی۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی نے آزادی کی 100ویں سالگرہ سے پہلے 2047 تک ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کو آسان بنانے کے لیے سبھی فریقین کے ساتھ رائے مشورہ جاری رہے گا اور ٹیکس میں چھوٹ پر مزید تیزی سے کام کیا جائے گا۔
Published: undefined
صحت اور تعلیم:
تعلیم اور صحت جیسے اہم ایشو پر کانگریس نے اپنے منشور میں کئی اہم اور بڑے اعلانات کیے ہیں۔ کانگریس نے سال 24-2023 تک صحت خدمات پر خرچ کو جی ڈی پی کا تین فیصد کرنے کے ساتھ ہی رائٹ ٹو ہیلتھ کیئر قانون لانے کی بات کہی ہے، جس کے تحت مفت جانچ، دوائیاں اور دیگر سہولیات ملیں گی۔ اس کے علاوہ نیشنل مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ 2017 کو نافذ کرنے اور نیشنل اور اسٹیٹ ہائی وے پر ٹراما سنٹر اور ایمرجنسی سنٹرس بنانے کی بات کہی ہے۔ ایجوکیشن معاملہ میں بڑا اعلان کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا 6 فیصد بجٹ خرچ کیا جائے گا اور پرائیویٹ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کا قانون نافذ ہوگا۔
بی جے پی نے صحت کے شعبہ میں 75 نئے میڈیکل کالج اور پوسٹ گریجویشن میڈیکل کالج کھولنے اور اوسطاً 1400 لوگوں پر ایک ڈاکٹر دستیاب کرانے کی بات کہی ہے۔ پارٹی نے 2022 تک ملک کے ہر غریب کو ابتدائی صحت خدمات مہیا کرانے اور 2022 تک آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ ویلنس سنٹر کھولنے کی بات کہی ہے۔ تعلیمی شعبہ میں بی جے پی نے سبھی تعلیمی اداروں میں سیٹ بڑھانے اور 2024 تک 200 نئے کیندریہ ودیالیہ اور نوودے ودیالیہ کھولنے کی بات کہی ہے۔
خاتون سیکورٹی و دیگر اہم ایشوز:
کانگریس نے اپنے منشور میں خواتین کے لیے بڑا اعلان کرتے ہوئے خاتون ریزرویشن بل پاس کرانے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس نے اسپیشل اکونومک زون میں خواتین کے لیے رہائش اور ٹرانسپورٹیشن کی مفت سہولت، باہری خاتون ملازموں کے لیے نائٹ شیلٹر بنانے اور پبلک پلیسز پر خواتین کے لیے صاف ستھرے بیت الخلاء کے ساتھ ہی ملک بھر کے اسکول کالجوں میں سینیٹری نیپکن کے لیے مشین لگانے کی بات کہی ہے۔ کانگریس نے موب لنچنگ کی روک تھام کے لیے قانون بنانے کی بھی بات کہی ہے اور تعزیرات ہند کی دفعہ 124 (ملک سے غداری) اور دفعہ 499 (ہتک عزتی) کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ شہریت ترمیم بل کو فوراً واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے افسپا کا از سر نو جائزہ لے کر اس میں ترمیم کی بات بھی کہی ہے۔
بی جے پی نے اپنے منشور میں خواتین کے لیے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں کم از کم 33 فیصد شراکت داری متعین کرنے کی کوششیں ظاہر کی ہے، لیکن خاتون ریزرویشن پر واضح طور پر کچھ نہیں کہا ہے۔ کانگریس نے اپنے منشور میں غریبی ختم کرنے کے لیے جو سب سے بڑا وعدہ کیا ہے وہ ’نیائے‘ کا وعدہ ہے۔ کانگریس نے کم از کم آمدنی منصوبہ کے تحت ملک کے غریب خاندانوں کو ہر سال 72 ہزار روپے دینے کی بات کہی ہے۔ جب کہ بی جے پی نے خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے لوگوں کی تعداد میں کمی کرنے اور بے گھروں کو 2022 تک پختہ گھر دینے کے ساتھ ہی سبھی غریب خاندانوں کو ایل پی جی سلنڈر مہیا کرانے کی بات کہی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ایسا ہی وعدہ بی جے پی نے 2014 کے انتخاب میں بھی کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined