نئی دہلی: زرعی اصلاحات کے قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کسان تنظیموں نے پیر کے روز احتجاج کو مزید تیز کردیا اور حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے بھوک ہڑتال پر چلے گئے۔ کسان رہنما صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بھوک ہڑتال پر رہیں گے۔ یہ انشن قومی راجدھانی کے غازی پور، ٹیکری، سندھو سرحد اور دارالحکومت کے کچھ دیگر مقامات پر کیا جا رہا ہے۔ کاشتکار ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں بھوک ہڑتال اور احتجاج بھی کریں گے۔ کاشتکار تنظیمیں زرعی اصلاحات کے تین قوانین کو منسوخ کرنے پر قائم ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے بھی بھوک ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے کارکنوں سے کسانوں کی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔ کسان تنظیموں نے ہفتہ کے روز اس احتجاج کو تیز کر دیا، جبکہ ہریانہ کے نائب وزیر اعلی دشینت چوٹالہ نے متعدد مرکزی وزرا سے ملاقات کی اور مذاکرات کا دباؤ بڑھایا۔ کسان تنظیموں نے ملک میں متعدد مقامات پر ٹول پلازوں پر مظاہرہ کر کے ٹول ٹیکس کی وصولی کو روک دیا۔ مختلف ریاستوں سے کسانوں کے کئی دستے دہلی روانہ ہوچکے ہیں۔
Published: undefined
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومراو فوڈ اینڈ سپلائی کے وزیر پیوش گوئل سے ملاقات کے بعد دشینت چوٹالہ نے کہا کہ حکومت کسانوں کی تنظیموں کے ساتھ 48 گھنٹوں میں مذاکرات کا اگلا دور شروع کردے گی۔ حکومت نے کسان تنظیموں کو زرعی اصلاحی قوانین میں ترامیم کی تجویز پیش کی تھی جن کو مسترد کردیا گیا تھا جس کے بعد احتجاج کو تیز کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
Published: undefined
نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج ختم کریں اور مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ بات چیت سے ہی مسئلہ کا حل نکالا جائے گا۔ حکومت کے دروازے کسانوں سے بات چیت کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کسانوں کی تنظیمیں گزشتہ 19 دن سے قومی دارالحکومت کی سرحد پر احتجاج کر رہی ہیں۔ حکومت نے دہلی بارڈر کے ساتھ حفاظتی انتظامات سخت کر دیئے ہیں۔ سرحد کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز