لکھنؤ: مرکز کے زرعی قواین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو ایک سال مکمل ہونے جا رہا ہے، لیکن ان کے جوش اور ولولہ میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔ دریں اثنا، سنیوکت کسان مورچہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کسان مہاپنچایت منعقد کرنے جا رہا ہے۔ کسان لیڈر اور بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ لکھنؤ میں 22 نومبر کو منعقد ہونے جا رہی ہے کسان مہاپنچایت تاریخی ہوگی۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے منگل کے روز ٹوئٹ کیا کہ ’’لکھنؤ میں 22 نومبر کو منعقد ہونے والی کسان مہاپنچایت تاریخی ہوگی۔ سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی یہ مہاپنچایت کسان مخالف حکومت اور تینوں سیاہ قوانین کی مخالفت میں تابوت کی آخری کیل ثابت ہوگی۔ اب پوروانچل کے ان داتا کی تحریک مزید تیز ہوگی۔‘‘ وضح ہو کہ اتر پردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ لہذا ریاست کی راجدھانی میں منعقد ہونے جا رہی یہ کسان مہاپنچایت کافی اہم قرار دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر کے آخر سے کسان دہلی کی تینوں سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں۔ کسان تینوں قوانین کو منسوخ کرنے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے حوالہ سے قانون سازی کے علاوہ کسی بات پر راضی نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے جنوری کے بعد سے بات چیت کا سلسلہ بھی بند ہو گیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک قوانین واپس نہیں ہو جاتے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined