اتر پردیش واقع پیلی بھیت لکھیم پور کھیری بارڈر پر کسان مہاپنچایت میں شریک ہونے پہنچے آر ایل ڈی لیڈر جینت چودھری نے مرکز کی مودی حکومت اور اتر پردیش کی یوگی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے جینت چودھری نے کہا کہ کسان تحریک کو لے کر حکومت نے اپنے اسٹینڈ کو مزید سخت کر لیا ہے جو کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کسانوں کے مطالبات کو ماننے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک کا دائرہ بڑھانا لازمی ہو گیا ہے۔ اگر حکومت کسانوں کی بات نہیں مانے گی تو اقتدار ہی بدل جائے گا۔‘‘
Published: undefined
میڈیا سے بات چیت کے دوران جینت چودھری نے کہا کہ ’’اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ہمیشہ مغلوں کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کو گالی دیتے رہتے ہیں۔ بار بار مظفر نگر فسادات کی یاد دلاتے ہیں۔ ان کے پاس ہندو-مسلمان چھوڑ کر کوئی اور بات ہی نہیں ہوتی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح کسان ہونے چاہئیں، کیونکہ کسان سبھی کا پیٹ بھرنے کا کام کرتا ہے۔ حکومت کو چاہے کہ کسان کے مفاد کے لیے ضروری اور فوری قدم اٹھائے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر چل رہی کسان تحریک کے تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ ابھی تک 215 سے زائد کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔ کسان تنظیموں نے مہلوکین کے اہل خانہ کے لیے مودی حکومت سے ایک ایک کروڑ روپے معاوضہ کا مطالبہ بھی کیا ہے، لیکن حکومت کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ تحریک کی حمایت نہ صرف ملک کے سبھی حصوں میں ہو رہی ہے بلکہ بیرون ممالک میں رہنے والے ہندوستانی بھی کسان تحریک کی حمایت کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز