قومی خبریں

اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنا انتہائی بزدلانہ اور مجرمانہ حرکت، عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں: مفتی ارشد فاروقی

فتوی موبائل سروس دیوبند کے چیئرمین مفتی ارشد فاروقی نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت عالم انسانیت بالخصوص عالم اسلام کے لیے انتہائی غمناک ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسماعیل ہنیہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اسماعیل ہنیہ، تصویر سوشل میڈیا

 

دیوبند: ’’ایران کی راجدھانی تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی قیام گاہ پر نامعلوم حملہ آوروں نے ان کو شہید کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گولی مار کر یا راکٹ سے انہیں شہید کیا گیا ہے۔ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لیے وہاں موجود تھے۔ یہ دہشت گردانہ کارروائی مجرمانہ فکر کا نتیجہ ہے جو عالم انسانیت اور خاص طور پہ عالم اسلام کے لیے انتہائی غمناک ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار فتوی موبائل سروس دیوبند کے چیئرمین مفتی ارشد فاروقی نے ایک اخباری بیان میں کیا۔

Published: undefined

مفتی ارشد فاروقی نے کہا فلسطین کی آزادی کی تحریک اور مسجد اقصی کی واگزاری کی کوشش کا تعلق دنیا کے مسلمانوں سے براہ راست ہے۔ آزادیٔ فلسطین ایک ایسا موقف ہے جس کی تائید پوری دنیا کرتی ہے اور ہمارا ملک ہندوستان پہلے دن سے فلسطین کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سے اسرائیل کا قبضہ فلسطین کی سرزمین پر ہوا، اس وقت سے صیہونی یہودی اس کے لیے کوشاں ہیں کہ وہ اپنی عبادت گاہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر مسجد اقصی کی جگہ پر کریں۔ اس ناپاک مقصد کے حصول کے لیے دنیا کی بڑی طاقت امریکہ کی حمایت حاصل ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل ایک ایسے طاقتور ملک کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے جو مشرق وسطی کو شکست دے سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اسرائیل برابر مجربانہ کارروائی اور ظالمانہ اقدامات کرتا رہا ہے۔ معصوم و غیر مسلح بزرگوں و عورتوں کو قتل کرتا رہا ہے۔

Published: undefined

مفتی ارشد فاروقی کا کہنا ہے کہ اسرائیل صرف اپنے ملک سے ہی بھیانک جرائم انجام نہیں دیتا، بلکہ اس نے دنیا کے مختلف حصوں میں تانہ بانہ تیار کر رکھا ہے اور اہم شخصیات کے قتل کا جرم وقفہ بوقفہ کرتا رہتا ہے۔ یہ کارروائی بھی اسی مجرمانہ و سفاکانہ سلسلے کی معلوم ہوتی ہے۔ گو ایجنسیاں اس کھوج میں ہیں کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں کون سا ناپاک ہاتھ ہے۔ مفتی فاروقی نے کہا کہ فلسطینی تحریک کو ایک نیا موڑ نو مہینے پہلے اکتوبر میں ملا اور پوری دنیا میں فلسطینی کاز کا چرچا از سر نو ہونے لگا۔ اس طرح کی کارروائی اور اپنے حقوق حاصل کرنے کی اہم ترین کاوش کو کامیاب بنانے میں اسماعیل ہنیہ اور ان کے رفقاء کا ہاتھ رہا۔ ان کی یہ سیاسی چال بڑی حد تک کامیابی اور کامرانی کی حدوں کو چھو رہی ہے۔

Published: undefined

مفتی ارشد فاروقی کے مطابق اسرائیل یہ سمجھتا تھا کہ فلسطین کی قوت بہت معمولی ہے اور ہم جب چاہیں گے پورے فلسطین کو ہڑپ لیں گے۔ اس سوچ کا جواب اکتوبر سے دیا جانا شروع کیا گیا اور اس وقت اسرائیل چوطرفہ حملوں کی زد میں ہے۔ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے، کبھی وہ امریکہ کے قدموں میں گرتا ہے تو کبھی دیگر ممالک سے اپیلیں کرتا ہے۔ اس نے غزہ کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے، عورتوں و بچوں کو قتل کیا جن کی تعداد 40 ہزار کے قریب ہے۔ پاگل ہاتھی کی طرح وہ معصوموں کو روندتا چلا جا رہا ہے، لیکن حماس کے دلیروں و شیروں نے جس حکمت عملی سے اسرائیل کو نقصان پہنچانا شروع کیا اور اپنے حقوق کے تحفظ، فلسطین کی آزادی، مسجد اقصی کی بازیابی کے لیے جو اقدامات کر رہے ہیں وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔ اس وقت جنگ و جدال کے میدان میں اسرائیل کی ہزیمت کے چرچے ہیں اور حماس کے عظیمت کے غلغلے ہیں۔

Published: undefined

مفتی ارشد فاروقی نے کہا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنا انتہائی بزدلانہ اور مجرمانہ حرکت ہے، عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا ہے۔ لیکن اسرائیل یاد رکھے کہ اگر ان کا ہاتھ ہنیہ کے قتل میں ثابت ہو جاتا ہے تو ایران جیسا طاقتور ملک انہیں سبق ضرور سکھائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسی شہادتوں سے تحریک کمزور نہیں ہوتی بلکہ اس میں روح پڑ جاتی ہے اور جذبہ فراواں ہوتا ہے، کچھ مزید کر گزرنے اور ہدف کو پا لینے کا شوق فراواں ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت تہران میں ہوئی، یہ تہران کے لیے چیلنج ہے اور امید کی جاتی ہے کہ ایران پورے طور پر جائزہ لے گا اور مجرموں تک پہنچ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائے گا۔ اسماعیل شہید یقیناً بڑے حوصلے کے مالک اور بڑی ہمت کے علمبردار تھے کہ ان کے خاندان کو ختم کیا گیا لیکن وہ انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ تحریک کو آگے بڑھانے میں لگے رہے۔ امید ہے کہ ان کی جدوجہد بارآور ہوگی اور اسرائیل کی پسپائی ہوگی، مسجد اقصی آزاد ہوگی، مسلمانان عالم کا دل ٹھنڈا ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined