ہریانہ کے کرنال میں گزشتہ 28 اگست کو کسانوں کا سر پھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کی ویڈیو تو سب نے دیکھی، لیکن آج یہ بھی منکشف ہو گیا ہے کہ اس ایس ڈی ایم کو ایسا کرنے کا حکم کس نے دیا تھا۔ دراصل جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں کرنال کے ضلع مجسٹریٹ نشانت یادو یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ افسران کو اوپر سے حکم ملنے پر اس طرح کی ہدایات دینی پڑتی ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ہریانہ کی کھٹر حکومت پر زوردار حملہ کیا ہے۔ سرجے والا نے ضلع مجسٹریٹ کے بیان والی ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’کرنال لاٹھی چارج کا سچ سامنے آ ہی گیا۔ کسانوں کا سر پھوڑنے کا حکم کرنال کے ایس ڈی ایم کو وزیر اعلیٰ نے دیا۔ اسی لیے افسر پر کارروائی نہیں ہو رہی۔‘‘
Published: undefined
رندیپ سرجے والا کے ذریعہ کیے گئے ٹوئٹ سے ہریانہ میں سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج کو حکومت کے دفاع میں سامنے آنا پڑا۔ انھوں نے آج ایک بیان دے کر ہریانہ حکومت کی بات سامنے رکھنے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ کسی کے کہنے پر کسی کو سزا نہیں ملتی ہے، جانچ ہوتی ہے اور پھر قصور ثابت ہوتا تب سزا دی جاتی ہے۔ ہم کرنال واقعہ کی جانچ کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کرنال میں 28 اگست کو بی جے پی کی میٹنگ تھی اور اسی دن کسان وہاں دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ اس وجہ سے پورے کرنال اور آس پاس کے علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اسی درمیان جن کسان گھرونڈا میں بستاڑا ٹول پلازہ پر پرامن دھرنا دے رہے تھے تو اچانک سے پولیس فورس نے ان پر لاٹھیاں برساتے ہوئے حملہ کر دیا۔ اس قاتلانہ حملے میں بری طرح سے زخمی ہوئے کسان سشیل کاجلا کی اگلے دن موت ہو گئی۔ اسی دن (سابق) ایس ڈی ایم آیوش سنہا کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ پولیس کو کسانوں کا سر پھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے صاف نظر آئے تھے۔
Published: undefined
اس واقعہ کے بعد قصوروار افسر پر کارروائی کو لے کر کسانوں نے منگل کو کرنال میں مہاپنچایت بلائی تھی۔ مطالبات نہیں مانے جانے پر اسی دن شام سے کسان کرنال کے منی سکریٹریٹ پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ آج تیسرے دن بھی کسانوں کا دھرنا جاری ہے۔ ہزاروں کسان منی سکریٹریٹ کی ایک جانب بیٹھے ہوئے ہیں۔ شہر میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز آج بھی بند ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جمعرات کو منظرعام پر آیا کرنال ضلع مجسٹریٹ کی ویڈیو کھٹر حکومت کے لیے پریشان کرنے والی ہے۔ اس ویڈیو میں ہریانہ کے افسروں نے ایک طرح سے پوری ذمہ داری وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر پر ڈال دی ہے۔ اس سے یہ بھی صاف ہو گیا ہے کہ کسانوں کا سر پھوڑنے کا فیصلہ آیوش سنہا کا اپنا فیصلہ نہیں تھا۔ لیکن اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ کھٹر اپنی دفاع میں آیوش سنہا پر کوئی کارروائی کریں گے یا اب بھی لاٹھی کے زور پر اپنی ضد پر قائم رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز