ہریانہ میں کسانوں پر ہوئی لاٹھی چارج کو لے کر کانگریس نے ریاست کی کھٹر حکومت کے خلاف زوردار آواز بلند کی ہے اور کہا ہے کہ جو رویہ بی جے پی-جے جے پی حکومت کا کسانوں کے خلاف رہا ہے، وہ جنرل ڈائر کی یاد دلانے والا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’آج بی جے پی-جے جے پی کی بزدل حکومت نے کرنال میں اَن داتا کسان پر بے رحمی سے لاٹھی چارج کر کے ایک بر پھر جنرل ڈائر کی یاد دلا دی۔ پرامن طریقے سے مظاہرہ کر رہے کسانوں کو جانوروں کی طرح دوڑا دوڑا کر پیٹا گیا۔ درجنوں لہولہان ہو گئے اور سینکڑوں کو چوٹیں آئیں۔ ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا کہ دشینت چوٹالہ اور منوہر لال کھٹر اَن داتا کسان کے اصلی دشمن ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی-جے جے پی حکومت نے مل کر گزشتہ 9 مہینوں سے کسانوں کے حصے میں لاٹھی چارج، پانی کی بوچھاریں، آنسو گیس کے گولے اور کیلوں و نشتروں کے ذریعہ تکلیف کی داستان لکھ دی ہے۔‘‘
Published: undefined
رندیپ سرجے والا نے کرنال واقعہ کو لے کر ہریانہ حکومت پر بے انتہا ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 25 نومبر 2020 سے آج تک کسان مزدور کے سینے پر مودی و کھٹر حکومتوں نے لگاتار حملہ کیا ہے اور خون بہایا ہے۔ 25 نومبر کو جب کسانوں نے گاندھی وادی طریقے سےد ہلی کی جانب رخت سفر باندھا تو انبالہ، سرسہ، پلول اور راجستھان بارڈر سے جگہ جگہ سڑکیں کھود دی گئیں، ٹھنڈے پانی کی بوچھاریں کی گئیں، آنسو گیس کے گولے چلائے گئے اور کسانوں کے سر پر لاٹھیاں مار کر ان کا راستہ روکا گیا۔ گزشتہ 9 مہینے میں انبالہ، کالکا، پیپلی، کرنال، جیند، پلول، ریواڑی، روہتک، ہسار، سرسہ اور ریاست کے ہر کونے میں بی جے پی-جے جے پی حکومت نے کسانوں کی آواز کو کچلنے کے لیے پولیس سے لاٹھیاں برسوائیں، لیکن نہ آواز دبی، نہ سر جھکے اور نہ عزائم ٹوٹے۔
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’ایک بات صاف ہے، دھرتی کے بھگوان کسان پر ایسی بربریت ایک حیوان شکل والی حکومت ہی کر سکتی ہے۔ ملک اور ہریانہ کا اقتدار اب حیوانوں کے ہاتھ میں آ گیا ہے، جو قسمت لکھنے والے اَن داتا کسان کی روح اور جسم کو لہولہان کر رہے ہیں۔ کرنال میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے منظر عام پر آئے ویڈیو سے یہ صاف ہے کہ وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ نے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے ذریعہ سے کسانوں کے سروں پر لاٹھیاں برسا کر قاتلانہ حملہ کرنے کا حکم دیا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’وہ کسان جو کھیت کو خون پسینے سے سیراب کر کے ملک کی بھوک مٹاتا ہے، اسے بے رحمی اور بربریت کے ساتھ پیٹ پیٹ کر خون سے نہلا دیا گیا ہے۔ وجہ وہ تین سیاہ قوانین ہیں جس کے ذریعہ سے بی جے پی-جے جے پی زراعت کو چند سرمایہ داروں کی غلام بنانا چاہتی ہے اور کسان کی اگلی فصل اور اگلی نسل کو ان سرمایہ داروں کا غلام بنانا چاہتی ہے۔ لیکن کسان کو نہ کبھی اقتدار اور ظلم جھکا پائے ہیں، اور نہ کبھی کسانوں کے مستقبل کو روند کر بی جے پی-جے جے پی یہ کر پائے گی۔‘‘
Published: undefined
رندیپ سرجے والا مرکز کی مودی حکومت اور ہریانہ کی کھٹر حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’یاد رہے کہ مودی-کھٹر حکومتوں پر ’مظالم اور بربریت‘ کو لے کر مقدمہ چلے گا۔ کسانوں کی راہ میں بچھائے گئے ’کیل اور کانٹے‘، ان کی شہادتیں اور 9 مہینے سے سڑکوں پر پڑے کسان کی تکلیفیں اس کی گواہ بنیں گی اور جمہوریت کے دیوتا کا فیصلہ ایک نظیر بنے گا تاکہ مستقبل کے ہندوستان میں پھر کبھی کوئی تاناشاہ اَن داتا کے خلاف ایسی گستاخی نہ کر پائے۔ منوہر لال کھٹر-دشینت چوٹالہ نے آج کسان نہیں، ہمارے بھگوان کو پیٹا ہے... سزا ملے گی۔ سڑکوں پر بہتے اور کسانوں کے جسم میں نکلتے خون کو آنے والی تمام نسلیں یاد رکھیں گی۔ اب بھی وقت ہے- یا کسان کے ساتھ کھڑے ہو جائیے، یا گدّی چھوڑ دیجیے۔‘‘
Published: undefined
کسانوں کی پٹائی پر مبنی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کئی سرکردہ سیاسی ہستیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’پھر خون بہایا ہے کسان کا، شرم سے سر جھکایا ہندوستان کا!‘‘ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس تعلق سے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کسان محنت کر کے کھیتوں میں لہلہاتی ہوئی فصل دیتے ہیں۔ بی جے پی حکومت اپنا حق مانگنے پر انھیں لاٹھی سے لہولہان کرتی ہے۔ کسان پر پڑی ایک ایک لاٹھی بی جے پی حکومت کے تابوت میں کیل کا کام کرے گی۔‘‘ اس کے علاوہ بھی کئی لوگوں نے کسانوں کی پٹائی کرنے کے لیے ہریانہ کی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سوشل میڈیا پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ذیل میں دیکھیے کچھ چنندہ پوسٹس...
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined