نئی دہلی: اڈانی بحران پر پارلیمنٹ میں آج بھی ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔ کانگریس پارٹی اس سلسلے میں مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بنا رہی ہے اور پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کر رہی ہے۔ پارٹی کا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ پر جے پی سی تشکیل دی جانی چاہئے۔
Published: undefined
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’ہم بحث چاہتے ہیں، ہم جے پی سی کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ کیوں گھبرا رہے ہیں۔ وہ بحث سے بھاگ رہے ہیں، ہم سے نہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم کوئی نکتہ اٹھا سکیں کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ ہم نے 267 کا نوٹس دیا ہے، اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ کیا آپ نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی ہے؟‘‘
Published: undefined
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کہا، ’’حکمران جماعت جو آج علم دے رہی ہے، وہ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ایوان کو روکنے میں ماہر تھے۔ اس کے بزرگ لیڈر ارون جیٹلی اور سشما سوراج کہتے تھے کہ ایوان کو روکنا جمہوریت کا حصہ ہے۔ ہم اس معاملے پر بات کر رہے ہیں، جے پی سی پہلے بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔‘‘
Published: undefined
اڈانی کے معاملے پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا کہ یہ ہمارے زیر کنٹرول تنظیم کی ساکھ کا سوال ہے، لہذا میں نے سیبی کے چیئرمین کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ ہنڈن برگ رپورٹ کے الزامات صحیح ہیں یا غلط۔
وہیں، مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا ’’جب بھی صدر کا کوئی خطاب ہوتا ہے، تو سب سے پہلے صدر کے خطاب پر شکریہ کی بحث کرنی ہوتی ہے۔ پہلے آپ شکریہ پر بحث کریں، پھر جو بات کرنی ہے کریں لیکن آپ ایوان کو چلنے نہیں دیتے اور کہتے ہیں کہ حکومت جواب نہیں دیتی۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کے بحران کی وجہ سے اس کا براہ راست اثر ملک کے ان لوگوں پر پڑا جن کا پیسہ اڈانی گروپ میں لگایا گیا تھا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ایل آئی سی اور ایس بی آئی کا پیسہ اڈانی گروپ میں لگایا گیا تھا۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد، اڈانی گروپ کے حصص زمین پر آ گئے۔ اب تک اڈانی گروپ کے حصص تقریباً 60 فیصد تک گر چکے ہیں۔ ایسے میں ایس بی آئی اور ایل آئی سی سے لے کر اڈانی گروپ میں جو پیسہ لگایا گیا تھا وہ ڈوب گیا۔ کانگریس کے مطابق اڈانی گروپ کے بحران سے ملک کے عام لوگوں کو نقصان ہوا۔
Published: undefined
کانگریس کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث کرے۔ اس پر جے پی سی بھی تشکیل دی جائے تاکہ معاملے کی تحقیقات ہوسکیں۔ لیکن حکومت کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات ماننے کو تیار نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم فروری کو بجٹ پیش کرنے کے بعد سے پارلیمنٹ نے ایک دن بھی کام نہیں کیا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے باعث ایوان کی کارروائی مسلسل ملتوی کرنی پڑی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined