کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ ملک کے لوگ ڈرے ہوئے ہیں، لیکن انھوں نے اشارہ دیا کہ نظریات اور دیگر نااتفاقیوں کے باوجود ملک میں جمہوریت پر لگاتار بڑھتے خطرے اور مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے سبب اپوزیشن پارٹیاں متحد ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سبھی پارٹیوں کو ایک مشترکہ پروگرام کے تحت ایک ساتھ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ باتیں کھڑگے نے انگریزی اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ کے ’آئیڈیا ایکسچینج‘ پروگرام میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں کھڑگے نے کہا کہ ’’بزنس مین ڈرے ہوئے ہیں۔ لوگ کانگریس کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم ڈرے ہوئے نہیں ہیں اور ہم جمہوریت اور لوگوں کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔‘‘ سیاسی لیڈروں پر منڈلاتے خطرے کے بارے میں کھڑگے نے انکشاف کیا کہ انھوں نے جب پارلیمنٹ میں حکومت کی تنقید کی تو انھیں نجی طور پر دبئی، کناڈا اور گجرات سے دھمکیاں دی گئیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں انھوں نے دہلی اور بنگلورو سمیت تین مقامات پر ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ساتھ ہی مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کو بھی خط لکھا ہے، لیکن اس بارے میں کوئی جانچ نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس ان کا فون لینا نہیں چاہتی تھی۔ انھوں نے یہ بھی تذکرہ کیا کہ پانچ سال ہو گئے، اس بارے میں ابھی تک کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی نے مدھیہ پردیش، کرناٹک، مہاراشٹر، منی پور اور گوا سمیت کم از کم پانچ ریاستوں میں مینڈیٹ کو اغوا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت، مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال اور تاناشاہی کے خلاف اپوزیشن متحد ہے۔ پارلیمنٹ میں مشترکہ پالیسی میں عام آدمی پارٹی تک شامل ہے۔
Published: undefined
اس سوال پر کہ بڑی تعداد میں کانگریس لیڈران پارٹی چھوڑ رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ جو لوگ 10 کلومیٹر بھی نہیں چل سکتے، وہی چھوڑ رہے ہیں۔ جبکہ جو لوگ 4000 کلومیٹر چلے ہیں یا چل سکتے ہیں، وہ سب کانگریس کے ساتھ واپس آ رہے ہیں۔ ’کانگریس کیا ایک کنبہ کے ذریعہ چلائی جانے والی پارٹی ہے؟‘ اس سوال کے جواب میں کانگریس صدر نے کہا کہ مبینہ کنبہ کے کسی بھی رکن نے گزشتہ 35 سال میں کانگریس کی قیادت والی کسی حکومت میں کوئی عہدہ نہیں لیا۔ انھوں نے پارٹی اور لوگوں کے لیے کام کیا اور اپنی زندگی کی قربانی دی ہے۔
Published: undefined
پارٹی میں اندرونی جمہوریت کے بارے میں کھڑگے نے اندرا گاندھی کے خلاف کرناٹک کے چکمنگلور سے انتخاب لڑنے والے ویریندر پاٹل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاٹل انتخاب ہار گئے تھے، لیکن پھر بھی اندرا گاندھی نے انھیں وزیر، ریاستی صدر اور یہاں تک کہ ریاست کا وزیر اعلیٰ تک بنایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز