لیواِن، لو میریج اور سیم سیکس میریج کو بھلے ہی قانونی تحفظ حاصل ہو گیا ہو لیکن ہندوستانی سماج اسے اپنی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کچھ تحفظات رکھتا ہے۔ اسی کا ہی ایک مظاہرہ اتوار (28 جولائی) کو ہریانہ کے جند میں نظر آیا، جہاں ایک مہا کھاپ پنچایت منعقد ہوئی ہے۔ اس مہاپنچایت میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ لیو اِن، لومیریج اور سیم سیکس میریج پر پابندی عائد کیا جائے۔ کھاپ پنچایت نے دیگرصورت میں تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
اس کھاپ مہاپنچایت میں ہریانہ، یوپی، راجستھان، گجرات اور مدھیہ پردیش کی 300 کھاپ پنچایتوں کے اراکین نے حصہ لیا۔ اس دوران بنین کھاپ کے سربراہ رگھوبیر نین نے کہا کہ سب سے پہلے لو میریج پر بات ہوئی۔ کھاپ لو میریج کے خلاف نہیں ہیں لیکن والدین کی رضامندی ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی والدین اپنے بچوں کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کھاپ ایک ہی گوتر میں شادی کے بھی خلاف ہیں۔
Published: undefined
رگھوبیر نین نے کہا کہ لیو اِن ریلیشن شپ کی وجہ سے آبائی حقوق کو لے کر بھی تنازعہ ہے۔ اس کے علاوہ سیم سیکس کی شادی پر بھی پابندی ہونی چاہیے کیونکہ جانور بھی اس سے بچتے ہیں۔ رگھوبیر نین نے کہا کہ کھاپ پنچایت کے نمائندے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کریں گے اور حکومت پر متعلقہ قانون میں ترمیم کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے اور قوانین میں مناسب ترامیم نہیں کی گئی تو ہم اس کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔ اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے 51 رکنی کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اس دوران ایک خاتون کھاپ لیڈر سنتوش دہیا نے بھی دعویٰ کیا کہ لیو اِن ریلیشن شپ خراب ہے اور اس پر پابندی لگنی چاہیے۔ سنتوش نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ جس پر بات ہوئی وہ لیو اِن ریلیشن شپ اور ایک ہی گوتر میں شادی تھی۔ لیو اِن ریلیشن شپ کی وجہ سے خاندانی نظام ٹوٹ رہا ہے، کیونکہ اسے قانونی درجہ دے دیا گیا ہے۔ اپنی پسند کے شخص کے ساتھ بغیر شادی کے رہنے کے چلن نے سماج، بچوں اور ہماری ثقافت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
Published: undefined
خاتون کھاپ لیڈر نے کہا کہ خواتین اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ مرد خواہ وہ شوہر ہوں یا بھائی، اپنی بیویوں کو نظر انداز کر کے اپنی پسند کی عورت کے ساتھ رہنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس لیے خواتین اس (لیو اِن) کے خلاف لڑنا چاہتی ہیں۔ سنتوش دہیا نے کہا کہ ایک ہی گوتر کی شادی کا مسئلہ بھی سنگین ہے جس نے سماجی تانے بانے کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے جینیاتی مسائل بھی پیدا کیے ہیں جو یکساں گوتر میں شادی کے بعد بڑھ جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined