سہارنپور: چند روز پہلے دہلی میں جو پولس نے خان چاچا ریسٹورینٹ کے یہاں چھاپہ مار کر 96 آکسیجن کنسنٹریٹر برآمد کیے تھے اس ریسٹورینٹ پر اب نونیت کالرا کا قبضہ ہے۔ پچھلے 5 سالوں سے خان چاچا کا اس ریسٹورینٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میڈیا بلا وجہ خان چاچا کو بدنام کر رہا ہے۔ خان چاچا ریسٹورینٹ کے مالک سہارنپور کے رہنے والے تھے جو برسوں پہلے سہارنپور سے دہلی ہجرت کر گئے تھے۔
Published: undefined
اس سلسلہ میں سہارنپور میں رہنے والے نواب انصاری نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ میرے بہنوئی کے بھائی اللہ بندہ انصاری جو سہارنپور کے محلہ شاہ مدار کے رہنے والے ہیں۔ ان کے والد کی سبزی کی دکان تھی۔ اللہ بندہ بھی اسی دکان پر جایا کرتے تھے۔ لگ بھگ 40 برس قبل روزگار کی تلاش میں اللہ بندہ دہلی چلے گئے جہاں انہوں نے جاکر سیخ کباب اور تہری وغیرہ بناکر فروخت کرنا شروع کی۔ کام چل نکلا اور ایک انصاری برادری سے تعلق رکھنے والے کو لوگوں نے خان چاچا کا نام دے دیا۔ نام بھی مشہور ہوگیا اور ان کی تہری وغیرہ بھی مشہور ہوگئی۔
Published: undefined
انہوں نے خان چاچا کے نام سے ہی اپنا کاروبار کیا جو کافی بڑھ گیا۔ حاجی اللہ بندہ کے بیٹے سلیم اور جاوید نے بتایا کہ ہمارے والد نے دہلی کے رہنے والے نونیت کالرا سے 2016 میں پارٹنر شپ کی۔ اس نے والد صاحب کو سبز باغ دکھائے اور کہا کہ میں جگہ جگہ خان چاچا کے نام سے کام کروں گا اور اس سے کافی کمائی ہوگی۔ سلیم نے بتایا کہ مگر سچائی یہ ہے کہ نونیت کالرا کی نیت پہلے سے ہی خراب تھی۔ ہمارے والد تعلیم یافتہ نہیں تھے۔ اس نے جو پارٹنرشپ کے کاغذ بتاکر والد صاحب سے دستخط کرائے تھے اس میں نونیت کالرا نے خان چاچا کا نام خرید لیا تھا۔ اس بات کا پتہ 2016 میں ہوا جب نونیت نے کمائی دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں تو مالک ہوں اور میری کوئی پارٹنر شپ نہیں ہے۔ میں نے آپ سے ٹائیٹل خریدا تھا، تم اپنا نام بیچ چکے ہو۔
Published: undefined
معاملہ عدالت میں چلا اور اس طرح نونیت کالرا نے پوری طرح خان چاچا کے کام پر قبضہ کر لیا۔ سلیم کے بھائی جاوید نے بتایا کہ جہاں پولس نے چھاپہ مارا وہ جگہ بھی نونیت کالرا کی ہے، ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ والد صاحب بیمار رہتے ہیں اور ہم دوبنوں بھائیوں نے دہلی میں ہی سلیم جاوید کے نام سے ہوٹل کھول رکھا ہے۔
(بشکریہ شبیر شاد)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز