شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں ہو رہے دھرنے و مظاہروں کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے لوگوں کے درمیان ڈور ٹو ڈور یعنی گھر گھر جانے کی مہم چلا رکھی ہے۔ بی جے پی کا ارادہ ہے کہ وہ 10 دنوں کے اندر ملک کے 3 کروڑ لوگوں سے رابطہ کرے اور انھیں سمجھائے کہ شہریت قانون کسی بھی طرح سے نقصان دہ نہیں ہے بلکہ ان کے حق میں ہے۔ اسی کے تحت کچھ بی جے پی لیڈروں نے کیرالہ کی ضلع کلکٹر عدیلہ عبداللہ سے ملاقات کی اور ان کے دفتر میں پہنچ کر شہریت قانون (سی اے اے) پر مبنی کچھ پمفلٹ بھی ان کو دیا۔ لیکن اس ملاقات کی وجہ سے عدیلہ عبداللہ کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ ’سائبر غنڈہ گردی‘ کا شکار ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے عدیلہ عبداللہ کی تصویر دے کر انھیں شہریت قانون حامی ٹھہرایا ہے تو کچھ اس کے برعکس بھی لکھ رہے ہیں۔ کئی ایسے پوسٹس بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں جن میں ان کے ذریعہ شہریت قانون کی حمایت میں پمفلٹ لیے جانے کو غلط ٹھہرایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس طرح کے پوسٹس دیکھ کر عدیلہ عبداللہ کافی ناراض نظر آ رہی ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ ان کی تصویروں کا سیاسی استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے خلاف وہ کارروائی کریں گی۔ ساتھ ہی انھوں نے گزارش کی ہے کہ دونوں ہی فریق انھیں اپنی سیاسی مہم سے دور رکھیں۔ عدیلہ کا کہنا ہے کہ ’’بغیر صحیح بات کو جانے سوشل میڈیا پر فرضی باتوں کو پھیلانا سائبر قانون کے تحت غلط ہے جسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ادارہ اے این آئی نے عدیلہ عبداللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’شہریت قانون پر بیداری مہم کے دوران بی جے پی لیڈروں کے ایک گروپ نے انھیں ایک پرچہ دیا اور تبھی ان کے ساتھ کچھ لوگوں نے تصویر لے لی۔‘‘ عدیلہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ان تصویروں کو سوشل میڈیا پر غلط طرح سے پیش کیا گیا۔ اس وجہ سے انھیں سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ میں اس کے خلاف پولس میں شکایت درج کراؤں گی۔‘‘
Published: undefined
عدیلہ عبداللہ نے بی جے پی لیڈروں سے ملاقات اور ان سے شہریت قانون کی تشریح پر مبنی پمفلٹ لیے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک ضلع کلکٹر ہونے کے ناطے ہمارے دفتر میں آنے والے لوگوں کی درخواستیں اور پمفلٹ وغیرہ لینا ہماری ذمہ داری ہے اور خاص طور پر جب کوئی سیاسی پارٹی کا نمائندہ پمفلٹ وغیرہ لے کر ملنے آتا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ لیکن اس طرح کے موقع کی تصویر کا سیاسی استعمال کسی بھی طرح سے مناسب نہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’مجھے اور میرے دفتر کا سوشل میڈیا پر غلط استعمال کیا گیا ہے، اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت پولس کارروائی ہوگی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز