نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کیرالہ میں ہندو لڑکی اور مسلم لڑکے کے نکاح کے معاملے میں بے مثال فیصلہ سناتے ہوئے اكھیلا اشوكن عرف ہاديہ کو 27 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کو کہا ہے۔ چیف جسٹس جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے مسلم نوجوان شیفین جہاں کی عرضی پر سماعت کے دوران لڑکی کے والد اور کیس کے مدعا علیہ کے ایم اشوكن کو حکم دیا کہ وہ 27 نومبر کو اگلی سماعت کے دوران لڑکی اكھیلا اشوكن عرف هاديہ (تبدیلی مذہب کے بعد کانام) کو پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں مبینہ لو جہاد: این آئی اے جانچ واپس لینے کا مطالب
سماعت کے دوران، عدالت نے تبصرہ کیا کہ لڑکی بالغ ہے اور اس معاملے میں اس کا موقف بھی جاننا ضروری ہے۔ لہذا، عدالت ہدیہ کے موقف کو بھی کھلی عدالت میں سنناچاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدیہ کے والد کو ہدایت کی کہ سماعت کی اگلی تاریخ کو وہ اپنی بیٹی کو اس کے سامنے پیش کریں۔ تاکہ وہ اپنا موقف
عدالت کے سامنے رکھ سکے۔
یہ بھی پڑھیں مبینہ لو جہاد: کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کاجائزہ لے گا سپریم کورٹ
بینچ نے سماعت کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی کی بھی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا کوئی قانون کسی لڑکی کوکسی مجرم سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتا۔ اگر لڑکی بالغ ہے تو صرف اس کی رضامندی ہی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں سوالوں کے گھیرے میں ’لو جہاد‘
واضح رہے کہ اکھیلا اشوکن نے مذہب تبدیل کرلیا تھا اور اس نے اپنا نام ہدیہ رکھا تھا نیز ہدیہ نے مسلم نوجوان شیفین جہاں سے اپنی مرضی سے نکاح کر لیا تھا۔ اس کے والد کے ایم اشوکن نے کیرالہ ہائی کورٹ میں اس نکاح کو چیلنج کیا تھا، جس کے بعد ہائی کورٹ نے نکاح منسوخ کردیا تھا۔
شیفین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ کی تحقیقات کے لئے این آئی اے کو حکم دیا ہے۔
Published: 30 Oct 2017, 2:37 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Oct 2017, 2:37 PM IST