ترواننت پورم: کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان ایک سرکاری تقریب میں شرکت کے بعد واپس آتے ہوئے ایس ایف آئی کے کارکنوں کی طرف سے ان کے قافلے کو روکے جانے کے بعد غصے میں آ گئے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین پر شدید حملہ کرتے ہوئے ان پر جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی سازش کا الزام لگایا۔
Published: undefined
گورنر نے کہا، ’’وزیر اعلیٰ مجھے جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی سازش رچ رہے ہیں، جیسا کہ انہوں نے کنور میں کیا تھا۔ ایس ایف آئی کے کارکن وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر مجھے جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کے لیے آئے تھے۔ جب وزیر اعلیٰ اس سازش کا حصہ ہیں تو یہ پولیس کیا کر سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ مجرموں کو سڑکوں پر راج نہیں کرنے دیں گے۔
Published: undefined
واقعے کی ویڈیو میں گورنر خان کو گاڑی روک کر مظاہرین کو للکارنے کے لیے گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دیکھ کر سکیورٹی اہلکار حیران رہ گئے۔ اس کے بعد غصہ کھوتے ہوئے اس نے پولیس افسران سے پوچھا کہ کیا مجھے یہی حفاظتی حصار دیا گیا ہے؟ ایک پولیس افسر کو خان کو پرسکون کرنے کے لیے سخت محنت کرنی پڑی، جبکہ دوسروں نے ایس ایف آئی کے کارکنوں کا تعاقب کیا، جو گورنر کی گاڑی تک آنے میں کامیاب ہوئے اور ان پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھے گئے۔‘‘
Published: undefined
اس کے بعد عارف محمد خان نے ایک بار پھر سی ایم وجین پر اپنا غصہ ظاہر کیا اور یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ سی ایم نے ایس ایف آئی کارکنوں کو ان پر حملہ کرنے کے لیے کھلا ہاتھ دیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کسی کو وزیر اعلیٰ کی گاڑی کے قریب جانے کی اجازت ہوگی؟
Published: undefined
ریاستی کانگریس کے صدر کے سدھاکرن نے اسے ریاست کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا، جبکہ ان کے بی جے پی ہم منصب کے سریندرن نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے حفاظتی گاڑیوں کی رفتار کم کر دی تاکہ مظاہرین آ کر گورنر کی گاڑی سے ٹکرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور ہم اس طرح کی غنڈہ گردی پر خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز