نئی دہلی: ’’تین دن سے چل رہے عآپ کے ڈرامہ میں ایمانداری کی تعریف کر کے جس طریقے سے بدعنوان اور ضمانت پر رِہا ہونے والے اروند کیجریوال کو بھگوان رام کی طرح باوقار مرد قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے، وہ دہلی کی عوام کو ایک بار پھر گمراہ کرنے اور آئندہ اسمبلی انتخاب میں ہمدردی حاصل کر کے ووٹ حاصل کرنے کی محض کوشش ہے جو ناکام ہو جائے گی۔‘‘ یہ بیان آج دہلی پردیش کانگریس کمیٹی دفتر راجیو بھون میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف نے دیا۔ اس پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج کے علاوہ سابق رکن اسمبلی ہری شنکر گپتا بھی موجود تھے۔
Published: undefined
اس موقع پر ہارون یوسف نے پرانی باتیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں جب کانگریس کی حمایت سے کیجریوال کی حکومت بنی تھی تو اس وقت 90 پوائنٹس پر کام کرنے کا وعدہ کیا تھا، جن میں سے جَن لوک پال بھی ایک تھا۔ 14 فروری 2014 کو اروند کیجریوال نے اسمبلی میں جب استعفیٰ دیا تھا تب میں نے اور کانگریس اراکین اسمبلی نے ان سے پہلے جَن لوک پال کا بل لانے کی بات کہی تھی، لیکن وہ بجلی سبسڈی کی بات کر رہے تھے۔ کیجریوال کسی بھی حالت میں جَن لوک پال کو نافذ کرنے کو تیار نہیں تھے اور انھوں نے عوام کو جھوٹ بول کر، گمراہ کر کے استعفیٰ دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹوٹی چپل، پھٹی قمیض میں ویگن آر میں گھوم کر سرکاری بنگلہ، سیکورٹی اور سرکاری گاڑی نہ لینے کی قسمیں کھانے والوں کے کیجریوال نے شیش محل بنوایا، 50 لاکھ کی گاڑی اور 4-4 گاڑیوں کی سیکورٹی کے ساتھ چلتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کیجریوال نے دونوں مرتبہ استعفیٰ ڈرامائی انداز میں دیا۔
Published: undefined
ہارون یوسف کا کہنا ہے کہ کیجریوال اس طرح استعفیٰ دے کر اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس آتشی کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا استقبال کرتی ہے، لیکن کیجریوال کے ساتھ انھیں بھی دہلی کی غریب عوام، غیر منظور شدہ کالونیوں، جھگی جھونپڑی، بازآبادکار کالونیوں میں رہنے والوں کو جواب دینا پڑے گا کہ گزشتہ 11 سالوں میں دہلی بدحال کیسے بن گئی۔ بدحال تعلیم، صحت، پانی، بجلی، آلودگی، ٹرانسپورٹیشن نظام، مہنگائی، بے روزگاری، آبکاری گھوٹالہ، بجلی گھوٹالہ، جَل بورڈ گھوٹالہ، ایجوکیشن گھوٹالہ، ڈی ٹی سی گھوٹالہ، بدعنوانی، ٹینکر مافیا، گندگی، کوڑے کے ڈھیر وغیرہ کے لیے عآپ ذمہ دار ہے۔ بیشتر اراکین اسمبلی ٹینکر مافیا کے پارٹنر ہیں۔ گزشتہ 2 سالوں سے دہلی میونسپل کارپوریشن بھی عآپ کے ہاتھ میں ہے۔ ظاہر ہے کیجریوال کے چہرے سے نقاب اب اتر چکا ہے۔ کیجریوال حکومت کی ناکامیوں کے سبب دہلی کی عوام جہنم والی زندگی جینے کو مجبور ہے۔
Published: undefined
سابق رکن اسمبلی اور کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین انل بھاردواج نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی دہلی میں عآپ کے خلاف مہم چلائے گی اور کام چور، کام سے بھاگنے والے، بہانہ تلاش کرنے والے اروند کیجریوال حکومت کے 10 سالوں کی بدتر حکمرانی کو عوام کے درمیان جا کر ان کا حساب مانگے گی۔ دہلی کے ہر گوشے، گلیوں، کالونیوں میں جا کر کانگریس کارکنان عآپ حکومت کی ناکامیوں اور بدعنوانیوں کو ظاہر کریں گے۔
Published: undefined
اس موقع پر سابق رکن اسمبلی ہری شنکر گپتا نے کہا کہ بغیر اسمبلی تحلیل کیے نومبر میں انتخاب کرانے کا مطالبہ کر کیجریوال دہلی والوں کو پھر ایک بار گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اور انتخابی کمیشن چاہے تو دہلی میں نومبر ماہ میں انتخاب کرا سکتے ہیں۔ لیکن کیجریوال کے استعفیٰ دینے کی جگہ اسمبلی تحلیل کرنی چاہیے تھی اور لیفٹیننٹ گورنر سے جلد انتخاب کرانے کے لیے کہنا چاہیے تھا۔ لیکن دہلی کی عوام اس طرح کے ڈراموں کو سمجھ چکی ہے۔ اس لیے کیجریوال کے استعفیٰ کے بعد عوام نے راحت کی سانس لی ہے۔ لالچی، بے ایمان کی وداعی کے بعد دہلی کی عوام پوچھ رہی ہے کہ استعفیٰ دینے میں اتنی دیر کیوں لگائی؟ کیجریوال کے استعفیٰ نامہ سے دہلی کو بدعنوان، نکمے وزیر اعلیٰ سے نجات مل گئی ہے۔ 11 سال قبل دہلی میں آٹو پر شیلا دیکشت کی تصویر لگا کر کیجریوال اس پر ’بے ایمان وزیر اعلیٰ‘ اور اپنی تصویر پر ’ایماندار‘ لکھ کر تشہیر کرتے تھے، لیکن اب دہلی کی عوام نے تصویر بدل دی ہے۔ اب تصویر الٹی ہو گئی ہے، ایک تصویر میں دہلی کی مسیحا شیلا دیکشت اور دوسری تصویر میں ٹھگ، بے ایمان، بدعنوان کیجریوال ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined