قومی خبریں

ای ڈی حراست میں رہتے ہوئے کیجریوال کوئی بھی سرکاری حکم نہ کریں جاری، ہائی کورٹ میں عرضی داخل

عرضی دہندہ سرجیت سنگھ یادو نے ایڈووکیٹ ششی رنجن کمار سنگھ اور مہیش کمار کے ذریعہ کہا کہ اروند کیجریوال حراست میں ہدایت اور حکم جاری کرتے وقت ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر آئی اے این ایس

 

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ای ڈی کی حراست میں ہیں اور وہیں سے وہ حکومت چلا رہے ہیں۔ کچھ ہدایات انھوں نے حراست میں رہتے ہوئے جاری کی ہیں جس پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ اس درمیان دہلی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی گئی ہے جس میں کیجریوال کو ای ڈی کی حراست میں رہنے کے دوران کوئی بھی حکم جاری کرنے سے روکنے کی گزارش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی مفاد عامہ عرضی میں ٹائپسٹ، کمپیوٹر، پرنٹر جیسی تمام چیزیں انھیں دستیاب نہ کرانے کی بھی گزارش کی گئی ہے۔

Published: undefined

عرضی دہندہ نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ای ڈی کو شکایت درج کرنے، جانچ کرنے اور اروند کیجریوال پر مقدمہ چلانے کی ہدایت دی جائے کہ پولیس حراست میں ان کے ذریعہ جاری کردہ حکم دہلی کی وزیر آتشی کے پاس کس طرح پہنچے۔ عرضی دہندہ سرجیت سنگھ یادو نے ایڈووکیٹ ششی رنجن کمار سنگھ اور مہیش کمار کے ذریعہ یہ مطالبہ دہلی ہائی کورٹ کے سامنے رکھا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اروند کیجریوال حراست میں ہدایات اور احکام جاری کرتے وقت ہندوستانی آئین کے تیسرے شیڈول کے تحت انھیں دی گئی رازداری کے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اسی عرضی دہندہ نے حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی تھی جس میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو دہلی حکومت کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے ہٹانے کی گزارش کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ کیجریوال کی گرفتاری کے بعد دہلی حکومت کی وزیر آتشی نے 21 مارچ 2024 کو کئی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیجریوال اپنے عہدہ سے استعفیٰ نہیں دیں گے اور ضرورت پڑنے پر انتخاب لڑیں گے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیجریوال کے وزیر اعلیٰ بنے رہنے سے قانونی عمل میں رخنہ پیدا ہوگا جس سے ریاست میں آئینی نظام ٹوٹ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined