عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے جمعرات کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی چارج شیٹ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو جیل میں رکھنے کے لئے ملزم بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
اے اے پی کے قومی جنرل سکریٹری (تنظیم) ڈاکٹر سندیپ پاٹھک نے جمعرات کو کہا، "ای ڈی نے بی جے پی کے ذریعہ تیار کئے گئے نام نہاد شراب گھپلہ میں ساتویں ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس چارج شیٹ میں ای ڈی نے اروند کیجریوال اور 'اے اے پی' کو ملزم بنایا ہے۔ ای ڈی نے چارج شیٹ میں جن چیزوں کو نمایاں کیا ہے اس پر 20 جون کو خصوصی عدالت پہلے ہی واضح حکم دے چکی ہے۔
Published: undefined
خصوصی عدالت نے ای ڈی کی دو سال کی جانچ اور تمام ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔ ای ڈی کہہ رہی ہے کہ اے اے پی ملزم ہے اور 100 کروڑ اور 40 کروڑ روپے لینے کی وہی باتیں دوبارہ دہرا رہی ہے۔ پی ایم ایل اے کے تحت اگر کسی کے خلاف پروسیڈ آف کرائم (پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں خرچ ہوا) ثابت نہیں ہوتا، تو اس کے خلاف کیس نہیں بنتا اور ای ڈی کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
Published: undefined
خصوصی عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر پاٹھک نے کہا، "عدالت نے اپنے حکم کے پیراگراف 24 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ای ڈی یہ بتانے میں پوری طرح ناکام رہی ہے کہ اس پورے معاملے میں پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں خرچ ہوا۔ اس کے پاس منی ٹریل نہیں ہے۔ ای ڈی بار بار کہتی ہے کہ گوا کے انتخابات میں رقم کا استعمال ہوا، وہیں عدالت نے اپنے حکم میں صاف کہا ہے کہ ای ڈی یہ بتانے میں بھی ناکام رہی ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور گوا انتخابات میں کیسے خرچ ہوئی۔ ای ڈی کی چارج شیٹ کے تمام سوالات کے جواب عدالت کے حکم میں واضح طور پر لکھے گئے ہیں۔ ای ڈی نے وزیر اعلیٰ کو ملزم بنایا ہے، جبکہ حکم میں کہا گیا ہے کہ مسٹر کیجریوال کے خلاف کوئی سیدھا ثبوت نہیں ملا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر پاٹھک نے کہا، “عدالت کے بیان سے یہ واضح ہے کہ ای ڈی ایک پکچر بنا رہی ہے جس کی ہدایت کاری بی جے پی کے دفتر سے ہورہی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد اروند کیجریوال کو کسی بھی طرح سے جیل میں رکھنا اور دوسری طرف 'اے اے پی' پر حملہ کرنا ہے۔ وہ الیکشن نہیں جیت سکتے ہیں، اسی لیے اس طرح کی کلاکاریاں کرتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined