قومی خبریں

کیجریوال حکومت نےدہلی فسادات کے لئے پولیس کے وکلاء پینل کو خارج کیا

دہلی حکومت کا ماننا ہے کہ وکیل پینل کا فیصلہ کرنے کے معاملہ میں لیفٹیننٹ گورنر کا بار بار مداخلت کرنا بدقسمتی ہے۔

تصویر بشکریہ نیشنل ہیرالڈ
تصویر بشکریہ نیشنل ہیرالڈ 

دہلی تشدد کے لیے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں وکیلوں کاپینل مقرر کرنے کے تعلق سے منگل کو دہلی حکومت کی کابینہ کی میٹنگ ہوئی جس میں دہلی پولیس کے وکیلوں کے پینل کو خارج کردیا۔

Published: undefined

دہلی حکومت کا ماننا ہے کہ دہلی فسادات کے تعلق سے دہلی پولیس کی جانچ کو کورٹ نے غیر جانب دارانہ نہیں مانا ہے۔ایسے میں دہلی پولیس کے پینل کو منظوری دینے سے کیس کی غیر جانب دارانہ سماعت ممکن نہیں ہے۔دہلی حکومت لیفٹیننٹ گورنر کی اس بات سے متفق ہے کہ یہ مسئلہ بے حد اہم ہے۔اس وجہ سے دہلی حکومت نے محکمہ داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ دہلی فسادات کے لیے ملک کے سب سے بہترین وکیلوں کا پینل بنایا جائے لیکن یہ پینل غیرجانب دار بھی ہونا چاہیے۔دہلی کابینہ کی منگل شام کو ہوئی میٹنگ میں دہلی پولیس کی تجویز کے ساتھ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنرکی تجویز پر تبدلہ خیال کیا گیا۔اس دوران یہ طے پایا کہ دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد پیدا کرنے کے لیے جو بھی قصوروار ہیں،انہیں سخت سزا ملنی چاہیے۔ساتھ ہی یہ بھی طے ہوا کہ بے قصوروں کو پریشان یا انہیں سزا نہیں دی جانی چاہیے۔اس وجہ سے کابینہ نے دہلی حکومت کے ذریعہ وکیلوں کے پینل کی تقرری سے اتفاق ظاہر کیا۔ساتھ ہی دہلی پولیس کے وکیل پینل کو منظوری دینے کے لیفٹیننٹ گورنر کی تجویز کو نامنظور کردیا۔اس کے پیچھے کی وجہ یہ ہے کہ دہلی پولیس کی جانچ پر مختلف عدالت کی جانب سے پچھلے دنوں انگلی اٹھائی گئی تھی۔

Published: undefined

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سریش کمار نے دہلی تشدد کے سے متعلق دہلی پولیس پر تبصرہ کیا تھا،‘’’دہلی پولیس عدالتی عمل کا غلط استعمال کررہی ہے۔‘‘سیشن کورٹ نے بھی دہلی پولیس کی صداقت پر سوال کھڑے کیے تھے۔اس کے علاوہ کچھ میڈیا رپورٹوں میں بھی دہلی پولیس کی صداقت پر سوال کھڑے کیے گیے تھے۔ایسی حالت میں دہلی پولیس کے وکیلوں کے پینل کو منظوری دینے سے دہلی فسادات کی غیرجانب دارانہ جانچ پر شبہ تھا۔اسی وجہ سے حکومت نے دہلی پولیس کے پینل کو منظوری نہیں دی،دہلی حکومت کا ماننا ہے کہ دہلی تشدد کا کیس بے حد اہم ہے ،اس لیے سرکاری وکیل غیرجانب دار ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ دہلی حکومت کا ماننا ہے کہ دہلی پولیس دہلی تشدد کی جانچ ایجنسی کررہی ہے،ایسے میں ان کے وکیلوں کے پینل کو منظوری دینے سے غیرجانداریت پر سوال کھڑے ہوسکتے ہیں۔دہلی حکومت کی کابینہ کا ماننا ہے کہ جانچ ایجنسی کو وکیلوں کو طے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے،وکیلوں کوجانچ ایجنسی سے آزاد ہونا چاہیے۔پورے ملک اور دنیا میں یہ اصول سب سے اہم مانا جاتا ہے۔

Published: undefined

حکومت کا ماننا ہے کہ وکیل پینل کا فیصلہ کرنے کے معاملہ میں لیفٹیننٹ گورنر کا بار بار مداخلت کرنا بدقسمتی ہے۔جبکہ معزز سپریم کورٹ کی آئین بنچ نے چار جولائی کے اپنے حکم میں صاف طور پر ذکر کیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر اپنےاختیارکا استعمال صرف غیر معمولی معاملات میں کرسکتے ہیں۔

Published: undefined

لیفٹنٹ گورنر نے دہلی حکومت کی جانب سے تشکیل شدہ پینل پرنااتفاقی ظاہر کرتے ہوئے،کابینہ میں فیصلہ کرنے کے لیے وزیراعلیٰ کو خط لکھ دیا تھا۔حالانکہ سی آر پی سی کے سیکشن 24 میں بھی اس بات کا ذکر ہے کہ پبلک پراسیکیوٹر کی تقرری کا اختیار دہلی حکومت کے پاس ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined