نئی دہلی: انڈین نیشنل کانگریس نے ہفتہ کے روز الزام عائد کیا ہے کہ دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ تعلیم کے جس ماڈل کی تشہیر کی جا رہی ہے، وہ درحقیقت فراڈ یعنی دھوکہ دہی اور ماڈلنگ کا ماڈل ہے۔ پارٹی کے ترجمان سندیپ دیکشت نے کچھ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر کیجریوال کے تعلیم کے 'نام نہاد ماڈل' کو دوسری ریاستوں میں اپنایا گیا تو پورا نظام تعلیم تباہ و برباد ہو جائے گا!
Published: undefined
کانگریس کے سینئر لیڈر سندیپ دکشت نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’عام آدمی پارٹی کے نام نہاد تعلیمی ماڈل کو بے نقاب کرنا ضروری ہے، تاکہ دوسری ریاستوں میں چلنے والا تعلیمی نظام ان کی دھوکہ دہی سے تباہ نہ ہو جائے۔ یہ تعلیم کا ماڈل نہیں ہے، بلکہ فراڈ کا ماڈل ہے، ماڈلنگ کا ماڈل ہے۔‘‘
Published: undefined
سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ دہلی میں نہ تو نئے اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی طلباء کی تعداد اور نہ ہی اساتذہ کی تقرری میں پہلے کی بہ نسبت اضافہ ہوا ہے۔ کچھ اسکولوں کو رنگ و روغن کرکے چمکانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن امتحان کے نتائج پہلے کے مقابلے بہت کم بڑھے ہیں، طلبہ کی تعداد نہیں بڑھ رہی ہے، تو دہلی حکومت پھرکس تعلیمی ماڈل کی بات کرتی ہے، یہ بڑا سوال ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 1998-99 میں دہلی حکومت کے 12ویں کے نتائج میں 64 فیصد بچے پاس ہوتے تھے، لیکن 2013-14 میں یہ بڑھ کر 90 فیصد ہو گئے تھے، یعنی 25 فیصد کے نتائج میں اضافہ ہوا، لیکن اس وقت کسی ماڈل کی بات نہیں ہوئی۔ اس کے بعد جب نتیجوں میں 7 فیصد اضافہ ہوا تو اسے ماڈل کے طور پر عام کیا گیا۔
Published: undefined
انہوں نے سوال کیا کہ جب رزلٹ 25 فیصد بڑھتا ہے تو کوئی ماڈل نہیں ہوتا ہے اور جب نتیجہ 7 فیصد بڑھتے ہیں تو اس ٹیسٹ کے نتیجے کو ماڈل کہا جانے لگتا ہے۔ اسی طرح 10ویں کے امتحان کے نتائج 2010-11 میں بہت اچھے رہے، لیکن اس وقت کی کانگریس حکومت نے اس نتیجہ کو تعلیم کا ماڈل قرار نہیں دیا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined