نیلی رنگ کی ویگن آر کار میں حلف لینے کے لئے جانے والے اروند کیجریوال نے دہلی والوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ وہ وی آئی پی کلچر کے خلاف ہیں لیکن وہ ا س پر عمل نہیں کر پائے۔ آج ان کے پاس وی آئی پی گاڑی بھی ہے اور رہنے کے لئے بہترین بنگلہ بھی۔ دہلی والوں نے اس ڈھونگ کو بھی ہضم کرلیا تھا، لیکن کورونا وبا کے جاری اس قہر میں جب عام آدمی کو اسپتال میں بستر نہیں مل رہے، اگر بستر مل رہا ہے تو آکسیجن نہیں ہے۔ انتقال کے بعد آخری رسومات کے لئے شمشان میں لمبی لمبی قطاریں ہیں جہاں گھنٹوں بعد نمبر آتا ہے ایسی صورتحال میں دہلی کے ججوں نے کورونا کےعلاج کے لئے اپنے لئے خصوصی سہولیات مانگیں ہیں اور دہلی حکومت نے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ان کی سہولیات فراہم بھی کر دیں ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے 25 اپریل کو چانکیہ پوری کی سب ڈویژنل میجسٹریٹ گیتا گروور نے چانکیہ پوری میں واقع اشوکا ہوٹل میں 100 کمروں کا انتظام کیا، جن کو پرائمس اسپتال کو کووڈ ہیلتھ کیئر فیسیلٹی بنانے کی ذمہ داری دی۔ ان کے بیان کے مطابق دہلی ہائی کورٹ سے درخواست موصول ہوئی تھی کہ دہلی حکومت جج حضرات اور جیوڈیشیل افسران اور ان کے اہل خانہ کے علاج کے لئے کووڈ ہیلتھ کیئر فیسیلٹی بنا دے، جس کے جواب میں یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
اس مطالبہ کو لے کر عوام میں عدلیہ کے ذمہ داران سے تو ناراضگی ہے ہی، ساتھ میں کیجریوال کی قیادت والی اس حکومت سے بھی ہے جو وی آئی پی کلچر کی مخالفت کا ڈھونگ بھی کرتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جج حضرات نے یہ مطالبہ کر بھی کیسے لیا، جبکہ دہلی میں عام آدمی علاج کے لئے اسپتالوں میں ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔ حکومت نےعام غریبوں کےعلاج کے لئے کوئی ضروری انتظام نہیں کیا، لیکن عدلیہ کے لئے فوراً پانچ ستارہ ہوٹل میں کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined