نئی دہلی: دلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر سبھاش چوپڑہ نے الزام لگایا ہے کہ آلودگی پھیلانے والی اکائیوں کو بند کرنے کی آڑ میں راجدھانی میں ایسی صنعت اور صنعت کاروں کو بھی سیلنگ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جو آلودگی پیدا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سیلنگ کا خوف دکھا کر افسران صنعت کاروں سے ناجائز وصولی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس نے بدھ کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ناجائز وصولی میں براہ راست طور پر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے چھوٹے بڑے رہنما بھی شامل ہیں۔ تاہم، کانگریس کے چیف ترجمان مکیش شرما نے واضح طور پر کہا کہ پردیش کانگریس آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کے خلاف ہو رہی کارروائی کے خلاف نہیں ہے۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں بوانا، منڈکا، ہست سال، ننگلی، مایا پوری و دیگر حکومت سے منظورشدہ صنعتی علاقوں میں آلودگی نہ پھیلانے والی اکائیوں میں جبراً افسران گھس رہے ہیں اور فیکٹری مالکان کو ڈرا دھمکا کر ان سے رشوت لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد متاثرہ افراد نے پردیش کانگریس سے اپنا درد بیان کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی میں پہلے ہی بے روزگاری کی شرح بڑھی ہوئی ہے اور اگر غیر قانونی طریقہ سے آلودگی نہ پھیلانے والی اکائیوں کے خلاف کارروائی سے دلی میں بے روزگاری مزید بڑھے گی۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ اور مکیش شرما نے مشترکہ طور پر کہا کہ ہلی حکومت اور کارپوریشن کے افسران آلودگی پھیلانے کے نام پر جبراً لوگوں کے گھروں میں گھس رہے ہیں اور اگر کوئی مکان مالک اپنے گھر میں رنگ روغن بھی کرا رہا ہے تو اسے بھی آلودگی پھیلانے کے دایرہ میں بتا کر پریشان کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نے الزام لگایا کہ افسران دہلی میں شادی بیاہ کے موقع پر بھی دخل دینے سے باز نہیں آ رہے۔
Published: undefined
پردیش کانگریس کا واضح کہنا ہے کہ دہلی حکومت اور ایم سی ڈی اپنی ناکامیوں کو چھپا نے کے لئے جہاں دہشت پھیلا رہی ہیں وہیں دوسری طرف اس کی آڑ میں اپنا فائدہ بھی دیکھ رہی ہے۔ پارٹی نے اس تعلق سے دہلی کے ایل جی سے شکایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایک شکایتی مکتوب ان کے یہاں بھیجا جا رہا ہے۔ کانگریس کی جانب بیان جاری کر کے کہا کہ اگر یہ بدعنوانی بند نہیں ہوئی تو کانگریس صنعت کاروں اور مزدوروں کو انصاف دلانے کے لئے تحریک چلانے پر مجبور ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined