دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں ای ڈی کے ذریعے جاری کردہ آٹھویں سمن پر بھی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پیش نہیں ہوئے۔ ای ڈی نے انہیں 8 مارچ کو طلب کیا تھا لیکن کیجریوال نے ای ڈی کے سامنے پیش ہونے کے بجائے اس کے نوٹس کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا۔ البتہ انہوں نے ای ڈی کے سامنے پیش ہونے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے 12 مارچ کے بعد کی کوئی تاریخ دینے کے لیے کہا ہے، جس دن وہ ویڈیو کانفرنسنگ کےذریعے ای ڈی کے سامنے پیش ہوں گے۔
Published: undefined
اس ضمن میں عآپ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’عآپ کے کنوینر اروند کیجریوال کے جانب سے ای ڈی کو جواب بھیجا گیا ہے،جس میں کیجریوال نے ای ڈی کے نوٹس کو غیرقانونی بتایا ہے۔ اس کے بعد بھی وہ ای ڈی کے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس کے لیے ای ڈی سے 12 مارچ کے بعد کی کوئی تاریخ مانگی ہےوہ اس تاریخ کے بعد ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ای ڈی کی سماعت میں شامل ہونگے۔‘‘
Published: undefined
جبکہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ کے مطابق ای ڈی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیجریوال سے تفتیش کے لیے تیار نہیں ہے۔ وہ دہلی آبکاری معاملے میں ان سے روبرو تفتیش کرنا چاہتی ہے۔ ای ڈی نے یہ بھی کہا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تفتیش کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یہ پورا معاملہ ایکسائز ڈیوٹی میں بدعنوانی سے جڑا ہوا ہے۔ اس کی تفتیش ای ڈی کر رہی ہے۔ ای ڈی نے اروند کیجریوال کو 27 فروری 2024 کو 8واں سمن جاری کرتے ہوئے 4 مارچ کو پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق کیجریوال ای ڈی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ عدالت میں اگلی سماعت 16 مارچ کو ہونے والی ہے۔ اس سے قبل عآپ کے ذریعے ای ڈی سے کہا گیا تھا کہ ’’اسے روز آنہ کیجریوال کو نوٹس بھیجنے کے بجائے عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ چاہے کتنا بھی دباؤ ڈالا جائے، ہم اپوزیشن الائنس ’انڈیا‘ نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو یہ آٹھواں سمن ساتویں سمن پر پیش نہ ہونے پر جاری کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل 19 فروری کو کیجریوال ای ڈی کے چھٹے سمن پر بھی پیش نہیں ہوئے تھے۔ ای ڈی نے انہیں 31 جنوری کو سمن جاری کیا تھا اور انہیں 2 فروری کو پیش ہونے کے لیے کہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined