سرینگر، پٹھان کوٹ: وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی متاثرہ آٹھ سالہ کمسن بچی کے والد محمد یوسف پجوال نے اس کیس کی بدولت راتوں رات شہرت پانے والی خاتون وکیل دیپکا سنگھ راجاوت کو اس کیس سے فارغ کردیا ہے۔
فارغ کئے جانے کی وجہ دیپکا راجاوت کی کیس میں مبینہ عدم دلچسپی بتائی جارہی ہے۔ محمد یوسف پجوال نے گزشتہ روز ڈسٹرک اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ کی عدالت جہاں کیس کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے، میں ایک درخواست جمع کرائی جس میں دیپکا راجاوت سے پاور آف اٹارنی کے اختیارات واپس لینے کی خواہش ظاہر کی گئی۔
عدالتی ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ جج ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے درخواست کو منظوری دی ہے اور دیپکا راجاوت جو شکایت کنندہ (محمد یوسف) کی طرف سے پرائیویٹ کونسل مقرر کی گئی تھیں، کو کیس سے الگ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ استغاثہ کی طرف سے کیس کی پیروی دو سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس سنتوک سنگھ بسرا اور جگ دیش کمار چوپڑا کررہے ہیں جبکہ متعدد دیگر وکلاءبشمول کے کے پوری، ہربچن سنگھ اور مبین فاروقی انہیں اسسٹ کررہے ہیں۔
دیپکا راجاوت کا کیس سے ہٹانے جانے پر کہنا ہے کہ ان کے لئے پٹھان کوٹ عدالت میں ہر روز حاضر ہونا مشکل تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیس کی باگ ڈور سینئر وکلاء کے محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ تاہم دیپکا راجاوت کے برعکس ملزمان کے وکلاء بالخصوص اے کے ساونی عدالت میں مسلسل پیش ہورہے ہیں۔
دیپکا راجاوت کو اس کیس کی بدولت غیرمعمولی شہرت ملی ہے اور انہیں گذشتہ دس ماہ کے دوران متعدد ایوارڈ حاصل ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں متعدد کانفرنسوں میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا۔
Published: 15 Nov 2018, 1:09 PM IST
محمد یوسف پجوال نے ڈاکٹر تجویندر سنگھ کی عدالت میں پیش کی گئی درخواست میں کہا ہے ’’میں نے دیپکا سنگھ راجاوت کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا اور انہیں کیس کے سلسلے میں پاور آف اٹارنی کے اختیارات دیے تھے۔ استغاثہ کی طرف سے سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس ایس ایس بسرا اور جگ دیشور کمار چوپڑا کیس کی پیروی کررہے ہیں اور انہیںکے کے پوری، ہربچھن سنگھ، مبین فاروقی اور دوسرے وکلاء اسسٹ کررہے ہیں۔ میں کیس کی پیش رفت سے مطمئن ہوں۔‘‘
محمد یوسف کی درخواست کے مطابق دیپکا گذشتہ پانچ ماہ کے دوران صرف دو یا تین مرتبہ عدالت میں حاضر ہوئیں اور کہتی ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے 'سپریم کورٹ کے حکم پر پٹھان کوٹ عدالت میں کیس کی ٹرائل گذشتہ پانچ ماہ سے روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ دیپکا سنگھ راجاوت اس دوران صرف تین یا تین بار عدالت میں حاضر ہوئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے'۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے 'ان کے (دیپکا کے) خدشے اور عدالت میں حاضر نہ ہونے کے پیش نظر میں دیپکا سنگھ کو دی گئی پاور آف اٹارنی واپس لیتا ہوں اور وہ اب میری وکیل نہیں ہوگی'۔
Published: 15 Nov 2018, 1:09 PM IST
محمد یوسف نے پٹھان کوٹ عدالت کے احاطے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کیس کی اب تک 110 سماعتیں ہوچکی ہیں اور دیپکا راجاوت محض دو مرتبہ عدالت میں حاضر رہیں۔
ان کا کہنا تھا ’’میں آج پٹھان کوٹ اس لئے آیا تھا کیونکہ دیپکا جی کو کیس سے ہٹانا تھا۔ کیس کی اب تک 110 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ وہ اس دوران صرف دو مرتبہ عدالت میں حاضر رہیں۔ میری طرف سے (استغاثہ کی طرف سے) اس وقت کیس کی پیروی مبین فاروقی، بسرا صاحب، چوپڑا صاحب اور دوسرے کئی وکلاءکررہے ہیں۔ کیس صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ وہ یہ سب میڈیا میں کہتی ہیں۔ ہم اس کو کیوں خطرے میں ڈالیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اسی کیس سے ہٹادیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اندرا جی (اندرا جے سنگھ) اور ان کی ٹیم کیس کو صحیح سے آگے بڑھا رہی ہیں۔‘‘
دیپکا راجاوت نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ان کے لئے پٹھان کوٹ عدالت میں ہر روز حاضر ہونا مشکل تھا۔ انہوں نے لکھا 'میرے لئے پٹھان کوٹ عدالت میں ہر روز حاضر ہونا مشکل تھا۔ مجھے جموں میں بھی (دوسرے کیسوں میں) اپنے پیشہ ورانہ وعدوں کو نبھانا ہے۔ متاثرہ کمسن بچی کا کیس پٹھان کوٹ عدالت میں سینئر وکلاءکے محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ سب سے بڑھ کر مجھے عدالت کے انصاف پر پورا بھروسہ ہے۔ مجھے باوقار بقا کے لئے ہر روز کام کرنا ہے۔ اگر میں جموں میں (اپنے دوسرے کیسوں) کی پیروی نہیں کروں گی تو میرے اور میری بیٹی کے لئے مشکل بھرے دن آسکتے ہیں۔ میں نے کٹھوعہ کیس میں اپنی طرف سے بھرپور کوشش کی ہے۔ اب اگر وہ (متاثرہ بچی کے والدین) میری خدمات نہیں چاہتے ہیں تو میں اپنی خدمات تھوپ نہیں سکتی۔ کیس کا سخت مرحلہ گذار چکا ہے۔ کیس اب پٹھان کوٹ عدالت میں پرامن ماحول آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ملزمان کو سزائیں سنائی جائیں گی'۔
Published: 15 Nov 2018, 1:09 PM IST
دیپکا راجاوت نے فیس بک پوسٹ کے بعد ایک ویڈیو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ صرف دو مرتبہ بار پٹھان کوٹ عدالت میں حاضر ہوئیں۔
انہوں نے کہا ’’دو تین چیزیں بہت ضروری ہیں۔ کیس کی پیروی دو سینئر پبلک پراسیکیوٹر بسرا صاحب اور چوپڑا صاحب کررہے ہیں۔ یہ وہ وکلاءہیں جو کرمنل کیسوں سے نمٹنے کے ماہر ہیں۔ استغاثہ کی طرف سے یہ وکلاءٹرائل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ کیس محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ میں اس بات کا اعتراف کرتی ہوں کہ میں پٹھان کوٹ صرف دو بار گئی ہوں۔ جب مجھے لگا کہ ٹرائل پرامن ماحول میں جاری ہے، وکلاء بہت اچھا کام کررہے ہیں، 100 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں، تو مجھے لگا کہ میں اب تھوڑا آرام کرسکتی ہوں۔ مجھے لگا کہ میں اب جموں میں اپنا کام دیکھ سکتی ہوں۔‘‘
Published: 15 Nov 2018, 1:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Nov 2018, 1:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز