انسانیت شرمسار کر دینے والے کٹھوعہ عصمت دری کیس کی سنوائی عدالت میں شروع ہو گئی ہے اور یہ مقدمہ آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت دری کے بعد قتل کرنے کا ہے۔ اس معاملہ میں متاثرہ بچی کے خاندان کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کرنے والی وکیل دیپیکا راجاوت کو اب دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ دیپیکا کا کہنا ہے کہ ’’ مجھے نہیں معلوم کہ میں کب تک زندہ رہوں گی۔ میری عصمت محفوظ نہیں ہے ۔ مجھے کل دھمکی ملی تھی کہ ہمیں معاف نہیں کریں گے‘‘۔ ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کو بتائیں گی کہ ان کی جان کو خطرہے۔
Published: undefined
راجاوت نے کہا کہ ’’مجھے ان لوگوں نے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ عدالت میں پریکٹس کرنے تک سے روکا جا رہا ہے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ آگے کیسے گزارا کروں گی۔ مسلم لڑکی کے لئے انصاف کی لڑائی لڑنے پر مجھے ہندو مخالف کہہ کر سماج سے نکالنے کی بات کہی جا رہی ہے‘‘۔
Published: undefined
ادھربار کاؤنسل آف انڈیا نے کہا ہے کہ وکلاء سے جڑے تنازعہ کی جانچ کے لئے کاؤنسل نے ایک پینل بنایا ہے۔ جموں و کشمیر بار ایسو سی ایشن کے وکلاء پر ملزمین کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔ ان وکلاء پر الزام ہے کہ 10اپریل کو کٹھوعہ معاملے میں پولس کو چارج شیٹ پیش کرنے سے روک تھا۔ کیونکہ یہ معاملہ بے حد حساس ہے اور اس کیس کو شروع سے ہی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اس لئے محبوبہ حکومت نے پیروی کے لئے سکھ سماج کے دو اسپیشل پبلک پروسیکیوٹروں کی تقرری کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined