”آج جب میں گل سر، خوشحال سر، آنچار اور براری نمبل دیکھنے گیا تو مجھے یہ دیکھ کر انتہائی دُکھ ہوا کہ یہ کسی زمانے کی خوبصورت جھیلیں سکڑ گئیں ہیں اور دم توڑ رہی ہیں! ان آبی ذخائر کو آج میں نے قریب سے دیکھا اور میں بہت مایوس ہوا کہ اگر کشمیر کے لوگ اس بیش قیمت اثاثے کی حفاظت نہیں کریںگے تو وہ بہت ہی قیمتی سرمائے کو کھو بیٹھیں گے اور آنے والی نسلوں کے لئے حیرت اور افسوس کے بغیر کچھ نہیں چھوڑا جائے گا!
Published: undefined
سیف الدین سوز نے کہا کہ دراصل ہمارے درمیان ایسے ناعاقبت اندیش، لالچی اور خود غرض لوگ موجود ہیں، جو اپنی دسست درازی، لالچ اور حرص و ہوا میں ہمارے آبی ذخائر خصوصاً ان جھیلوں کو فنا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مجھے یہ بات بھی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتی ہے کہ ان دست دراز خود غرض عناصر کو ہمارے سماجی نظام میں ہر قسم کی امداد میسر ہے۔ خصوصاً ان عناصر سے جو رشوت خور اور قانون کا احترام کرنے والے نہیں ہیں۔ مجھے ناجائز تجاوزات کا منظر دیکھ کر بہت بڑا صدمہ ہوا ہے۔
Published: undefined
سابق مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ میرے قائرین کو یہ بات جان کر بہت افسوس اور حیرت ہوگی کہ اب آپ خوبصورت آنچہار جھیل کو دیکھ نہیں سکتے کیونکہ اس کے سارے کنارے ناجائز تعمیرات سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ اب اس فرسودہ اور عوام دشمن منظر کو قابو میں لاکر اپنی جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر کو صرف ایک ہی چیز بچا سکتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم ایک مضبوط عوامی تحریک چلاکر لوگوں کو خبردار کریں کہ ہمارا قومی اثاثہ خطرے میں آ گیا ہے اور کشمیر میں بیداری کے لئے ایک وسیع تحریک عوام کے سامنے آئے گی۔ اس روح فرسا دورے کے دوران صرف ایک روشنی کی کرن مجھے نظر آئی کہ جہاں بھی میں گیا، وہاں بہت سارے لوگ جمع ہو گئے اور مجھے یقین دلایا کہ وہ اس عوامی تحریک میں شامل ہو جائیں گے جس کی میں اگلے دنوں میں کوشش کروں گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز