سری نگر: جموں وکشمیر پولس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے 'ہتھیار' کو موت کا راستہ قرار دیتے ہوئے کشمیری جنگجوئوں سے ملی ٹینسی کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں امن کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ مقامی نوجوان ملی ٹینسی چھوڑ کر امن کے راستے پر چلیں۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے راجپورہ اونتی پورہ میں تین مقامی جنگجوئوں کی ہلاکت کے ساتھ ہی وادی میں ذاکر موسیٰ کے انصار غزوۃ الہند کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اس گروپ کی قیادت ذاکر موسیٰ کے ہاتھ میں تھی تب بھی یہ گروپ اپنی پہچان ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
پولس سربراہ نے یہ باتیں بدھ کے روز یہاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر کشمیر زون پولس کے انسپکٹر جنرل آف پولس سوئم پرکاش پانی کے علاوہ دوسرے سینئر پولس عہدیدار بھی موجود تھے۔ دلباغ سنگھ نے ان رپورٹوں جن کے مطابق وادی میں 31 اکتوبر، جس دن جموں وکشمیر اور لداخ نامی دو مرکزی زیر انتظام والے علاقے معرض وجود میں آئیں گے، سے پہلے موبائل فون خدمات پھر سے معطل ہوں گی، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی اقدام زیر غور نہیں ہے۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
پولس سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ تعداد میں جنگجوئوں کو سرحد کے اس طرف دھکیلنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران دراندازی کی چند کوششیں کامیاب ہوئی ہیں تاہم گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
دلباغ سنگھ نے کشمیری جنگجوئوں سے ملی ٹینسی کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: 'ہم آج بھی چاہیں گے کہ جو نوجوان غلط راستے پر چل پڑتے ہیں وہ اپنے ہتھیار چھوڑیں اور صحیح راستہ اپنانے کی کوشش کریں۔ ہتھیار موت کا راستہ ہے۔ ہتھیار موت دیتا ہے اور موت کا ماحول پیدا کرتا ہے۔ ابھی کچھ بگڑا نہیں ہے۔ ذاکر موسیٰ کے رہتے بھی کوئی کام آسان نہیں ہوا تھا۔ ذاکر موسیٰ کے بعد اگر اس گروپ کی کمانڈ حمید للہاری کے ہاتھ میں آگئی تو بھی انہیں نقصان کے سوا کچھ ہاتھ میں نہیں آیا'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'اس طرح کی سرگرمیاں روکنے میں ہم تب ہی کامیاب ہوسکتے ہیں جب یہاں کے مقامی نوجوان ملی ٹینسی کا راستہ چھوڑ کر امن کے راستے کو چنیں گے'۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
پولس سربراہ نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ کشمیری نوجوان ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کریں گے لیکن یہ خدشہ صحیح ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا: 'مجھے یہ کہنے میں بھی خوشی ہے کہ پانچ اگست کے بعد جو حالات یہاں بنے تھے اس کے چلتے لوگوں میں خدشات اور شکوک تھے کہ بڑی تعداد میں لوگ عسکری صفوں میں شامل ہوں گے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ جتنی تعداد میں نوجوان پانچ اگست سے قبل جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوتے تھے تاہم پانچ اگست کے بعد بہت کم تعداد میں نوجوان ملی ٹنسی کی طرف راغب ہوئے۔ اس عرصے کے دوران صرف پانچ سے چھ نوجوان غائب ہوئے۔ مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ جنگجو بنے ہوں'۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Oct 2019, 9:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز