جموں: ذرائع کے مطابق جموں گرینیڈ دھماکے کے سلسلے میں گرفتار کشمیری طالب علم کا نہ کوئی مجرمانہ ریکارڑ ہے اور نہ وہ کوئی سرگرم جنگجو ہے۔
ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ جموں گرینیڈ دھماکے کے سلسلے میں گرفتار کشمیری طالب علم کا کوئی مجرمانہ ریکارڑ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی ملی ٹنٹ تنظیم کے ساتھ وابستہ ہے بلکہ اس کو ایسا کرنے کے لئے پیسوں کا لالچ دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار طالب علم کولگام کا رہنے والا ہے اور اس کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے۔
ذرائع نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا کہ یاسر جاوید بٹ نامی اس طالب علم کو حزب المجاہدین کے ضلع کمانڈر کولگام نے یہ کام کرنے کے لئے دس ہزار روپے دیئے تھے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یاسر نے پولس کو چکمہ دینے کے لئے گرینیڈ کو بریانی کے ڈبے میں پیک کرکے جموں پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مسافر بردار ٹیکسی میں کولگام سے جموں سفر کرنے والے قریب 11 مسافروں کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا جن میں سے دس کو بعد ازاں رہا کیا گیا جبکہ شوکت احمد نامی ٹیکسی ڈرائیور ابھی زیر حراست میں ہے جس کے بارے میں شک کیا جارہا ہے کہ وہ دوسرا مرتکب ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
ادھر گرفتار شدہ طالب علم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یاسر نویں جماعت کا طالب علم ہے اس کی عمر صرف چودہ سال ہے وہ گھر سے کبھی باہر نہیں نکلا ہے نہ ہی کسی کے گھر جایا کرتا تھا جس کے باعث اس کو یہاں کوئی اچھی طرح جانتا بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یاسر پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے ریاستی گورنر سے اس معصوم بچے پر رحم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کو براہ مہربانی رہا کریں۔
جموں و کشمیر گورنر کے مشیرکے وجے کمار نے گذشتہ روز یاسر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا 'اُس کو نیزے کی نوک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ایسے عناصر موجود ہیں جنہوں نے اسے یہ کام انجام دینے کے لئے تیار کیا تھا۔ وہ ایک عام نوجوان ہے۔ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے معصوم ذہنوں کا استعمال کرنا ایک ظالمانہ حربہ ہے۔ وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ ہم سب متحد ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کے بس اڈے میں جمعرات کو ہوئے گرینیڈ دھماکے میں ایک غیر ریاستی نوجوان سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ دیگر 31 افراد زخمی ہوئے۔ سبھی زخمیوں کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و جموں کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے بس اڈے میں کھڑی کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز