سری نگر : وادی کشمیر میں ریاستی پولس کے مطابق ایک اور نوجوان نے ماں کی پکار پر عسکری گروپ سے ناطہ توڑ کر گھر واپسی اختیار کی ہے۔ پولس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا ’ایک اور ماں کی پکار رنگ لائی۔ تشدد کا راستہ اختیار کرنے والا ایک نوجوان واپس اپنے گھر لوٹ آیا۔ خدا اس کنبے کا بھلا کرے اور دوسروں کو راستہ دکھائیں‘۔
Published: undefined
پولس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ گھر واپسی اختیار کرنے والے نوجوان کا تعلق جنوبی کشمیر سے ہے۔ انہوں نے بتایا ’جنوبی کشمیر میں فیملی اور دوشتوں کی دردمندانہ اپیل پر ایک اور نوجوان واپس اپنے گھر لوٹ آیا۔ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اسے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں‘تاہم ترجمان نے گھر واپسی اختیار کرنے والے نوجوان کی مکمل شناخت ظاہر کرنے سے معذرت کردی۔ بتادیں کہ وادی میں جہاں ریاستی پولس کے مطابق گذشتہ چار ماہ کے دوران قریب ڈیڑھ درجن نوجوانوں نے عسکری گروپوں سے ناطہ توڑ کر گھر واپسی اختیار کی، وہیں گذشتہ تین ماہ کے دوران چھ نوجوانوں نے اعلاناً عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔
Published: undefined
عسکری گروپوں میں شامل ہونے والوں میں تحریک حریت جموں وکشمیر کے نو منتخب چیئرمین محمد اشرف صحرائی کا فرزند جنید اشرف خان اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ریسرچ اسکالر منان بشیر وانی بھی شامل ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہتھیار اٹھانے پر تیار کیا جاتا ہے۔ ریاستی پولس کے ایک عہدیدار نے بتایا ’وادی میں گذشتہ چار ماہ کے دوران قریب ڈیڑھ درجن مقامی عسکریت پسندوں نے گھر واپسی اختیار کی ہے‘۔ فوج کی ویکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل بی ایس راجو نے گذشتہ ماہ یو این آئی کو بتایا تھا کہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر خودسپردگی اختیار کرنے والے جنگجوؤں کی تفصیلات منکشف نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ خودسپردگی اختیار کرنے والے جنگجوؤں کو ان کی دلچسپی اور صلاحیتوں کے عین مطابق بحال کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز