اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بھگوا غنڈوں کے ذریعہ ایک کشمیری دکاندار کو پیٹے جانے کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔ یوگی راج میں اس غنڈہ گردی کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔ اس واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے جس میں صاف نظر آ رہا ہے کہ بھگوا رنگ کا لباس پہنے دو لوگ ایک دکانداروں کو تھپڑ مار رہے ہیں اور ساتھ ہی لاٹھی دکھا کر دھمکا بھی رہے ہیں۔ کشمیری دکاندار سڑک پر ڈرائی فروٹ فروخت کر رہا تھا جب ان غنڈوں نے انھیں نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ کشمیری اس لیے اس کی پٹائی ہو رہی ہے۔ اس درمیان اچھی بات یہ ہوئی کہ کچھ مقامی لوگوں نے بیچ بچاؤ کیا اور دکاندار کو زیادہ نقصان ہونے سے بچا لیا۔
Published: undefined
اس وائرل ویڈیو کے حوالے سے کئی نیوز پورٹل نے خبریں شائع کی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ویڈیو لکھنؤ کے ڈالی گنج کا ہے۔ واقعہ بدھ کے روز کا بتایا جا رہا ہے جب ڈرائی فروٹ فروخت کر رہے کشمیری نوجوان کو اچانک دو لوگوں نے تھپڑ مارنا شروع کر دیا۔ اس دوران ملزمین نے کشمیری نوجوان سے آدھار کارڈ بھی مانگا اور ساتھ ہی وہاں سے اٹھ کر جانے کے لیے کہا۔ اسی درمیان کچھ لوگ وہاں پہنچ گئے اور پیٹنے کا سبب پوچھنے لگے۔ اس سوال کے جواب میں بھگوا لباس زیب تن کیے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ یہ کشمیری ہے اس لیے پٹائی ہو رہی ہے۔ ویڈیو دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ کشمیری نوجوان نے آدھار کارڈ ہونے کی جانکاری دی لیکن بھگوا غنڈوں نے کوئی بات نہیں سنی اور وہ معصوم دکاندار کو پیٹتے رہے۔
Published: undefined
اس واقعہ کی خبر پھیلنے کے بعد پولس نے معاملہ درج کیا اور فوری کارروائی شروع کر دی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایک بدمعاش شخص کو پولس نے گرفتار بھی کر لیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ مار پیٹ کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ڈالی گنج میں ڈرائی فروٹ فروخت کرنے والے کشمیری نوجوانوں کی پٹائی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ اتر پردیش کے ہی بریلی میں وشو ہندو پریشد کے کارکنان نے پولس کی موجودگی میں بھی ایک آرٹس اینڈ کرافٹس نمائش کے دوران کشمیری اسٹالوں کو بند کرا دیا تھا۔ دراصل پلوامہ حملہ کے بعد کشمیریوں کے خلاف کچھ لوگوں کی ناراضگی بڑھ گئی ہے اور ملک کے کئی حصوں میں انھیں نشانہ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined