قومی خبریں

کشمیری سیب خریدنے کے لیے تاجروں کی بھیڑ نظر آتی تھی، لیکن اِس بار...

کشمیر کے میوہ باغ مالکان ریاست میں پیدا حالات کے باعث کافی پریشان ہیں۔ ان کے لیے مشکل یہ ہے کہ میوہ بالکل تیار ہے لیکن تاجروں کی آمد نہیں ہو پا رہی۔ باغ مالکان پر کروڑوں روپے نقصان کا خطرہ لاحق ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں جاری نامساعد حالات سے جہاں تمام طبقوں سے وابستہ لوگ گوناں گوں مشکلات سے دوچار ہیں وہیں میوہ باغ مالکان کی پریشانیوں میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ میوہ تیار ہے لیکن بیوپاری نایاب ہیں۔ وادی میں مختلف اقسام کے میووں خاص کر سیب کے باغات ہر سو پھیلے ہوئے ہیں اور یہ ایک بہت بڑی صنعت ہے لیکن امسال میوہ خریدنے والے بیوپاری نایاب ہیں جس کے باعث مالکان باغات کو کروڑوں روپئے کا نقصان ہونے کے خطرات لاحق ہیں۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

اعجاز احمد نامی ایک باغ مالک نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال ناساز گار حالات کے چلتے کوئی بیوپاری میرے میوہ باغ کو خریدنے نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میرا پچیس کنال اراضی پر مشتمل مختلف قسم کے سیبوں کا باغ ہے، ہر سال میرے باغ کو خریدنے کے لئے بیوپاریوں کا تانتا بندھا رہتا تھا یہاں تک کہ دلی کے بیوپاری بھی میرے باغ کو خریدنے کے لئے آتے تھے لیکن امسال ناسازگار حالات کے باعث اب تک کوئی بھی بیوپاری باغ کو خریدنے نہیں آیا ہے جس کے باعث میں بہت ہی پریشان ہوں'۔ اعجاز نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے باغ مالکان سے سیب خریدنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

زاہد حسین نامی ایک باغ مالک نے کہا کہ سال گزشتہ کم سے کم پچاس بیوپاری میرا باغ خریدنے آئے لیکن امسال ایک بھی نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'میرے سیبوں کے باغ کو خریدنے کے لئے سال گزشتہ کم سے کم پچاس بیوپاری آئے، امسال میوہ سال گزشتہ سے بہتر ہونے کے باوجود ایک بھی بیوپاری نہیں آیا، گھر میں ایسے وسائل نہیں ہیں کہ خود ہی میوہ اتار کر باہر لے جائیں، مجھے لگتا ہے کہ امسال میوہ درختوں پر ہی رہ جائے گا'۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

حاجی محمد قاسم نامی ایک بیوپاری نے کہا کہ امسال حالات کے چلتے میں باغات خریدنے کی جرات ہی نہیں کر پارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 'میں ہر سال کم سے کم نصف درجن باغات خریدا کرتا تھا لیکن امسال نامساعد حالات کے باعث میں ایک باغ خریدنے کی بھی جرأت نہیں کرپارہا ہوں کیونکہ میوہ کو منڈیوں تک پہنچانا مشکل کام ہے'۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

غلام محی الدین نامی ایک میوہ بیوپاری نے کہا کہ امسال میوہ باغ خریدنا ایک ایسی لاٹری ہے جس میں خسارہ طے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میں ہر سال میوہ باغات خریدتا تھا لیکن امسال میوہ باغ خریدنا ایک ایسی لاٹری ہے جس میں خسارہ طے ہے کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ آیا میوہ منڈی تک پہنچ بھی پائے گا یا نہیں'۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

غلام محی الدین نے مزید کہا کہ میرے ایک دوست کے دو ناشپاتیوں کے ٹرک تباہ ہوئے کیونکہ وہ وقت پر منڈی نہیں پہنچ پائے جس کے بعد میں نے امسال باغوں کو خریدنے کے فیصلے کو ترک کیا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے جاری نامساعد حالات کے باعث نہ صرف میوہ باغات کے مالکان پریشان ہیں بلکہ دیگر شعبوں سے وابستہ لوگ بھی گوناں گوں مشکلات سے دوچار ہیں۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Sep 2019, 6:10 PM IST