سری نگر: جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کے پیش نظر جاری لاک ڈاؤن سے اخبارات کی سرکولیشن متاثر ہونے کے باعث قارئین اردو کا مطالبہ ہے کہ اخبار مالکان ایسی ہلکی ویب سائٹس بنوائیں جو موبائل پر بھی بہ آسانی کھل سکے تاکہ قارئین مسلسل مستفید ہوتے رہیں۔
Published: undefined
جانکار حلقوں کے مطابق جموں وکشمیر میں آج کے جدید دور میں بھی 80 فیصد لوگ اردو اخبار ہی پڑھتے ہیں لیکن بدقستی کی بات یہ ہے کہ اردو اخبارات کی ویب سائٹس غیر معیاری ہیں اور بمشکل ہی موبائل فونوں پر کھلتی ہیں۔ قارئین تک پل پل کی خبریں یا لائیو اپ ڈیٹس پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
Published: undefined
ادھر ایک کمیونیکیشن انجینئر کا کہنا ہے کہ اردو اخبار مالکان بھی معیاری ویب سائٹس بنوا سکتے ہیں جس پر بہ آسانی خبریں پڑھی جاسکتی ہیں۔ تاہم انہیں اس کے لئے ماہر ویب سائٹ ڈیزائنرس کی خدمات حاصل کرنی ہوگی۔ سید مدثر احمد نامی ایک اردو قاری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'آج کے دور میں بھی یہاں اسی فیصد لوگ اردو اخبارات ہی پڑھتے ہیں لیکن انگریزی اخباروں کے برعکس یہاں اردو اخباروں کی معیاری ویب سائٹس ہی نہیں ہیں جن کی وساطت سے ہم پل پل کی خبروں اور لائیو اپ ڈیٹس سے باخبر رہتے۔ اس وقت اخبارات کی سرکولیشن تقریباً بند ہے ایسے میں اردو اخبار مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قارئین کو جڑے رکھیں'۔
Published: undefined
دریں اثنا ایک ہاکر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اخبارات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں کافی مشکلات کا سامنا کربا پڑ رہا ہے جس کے باعث ہم نے بعض اضلاع میں فی الوقت سرکولیشن بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بھی آج اخبار لینے سے احتراز کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وادی کے ایک معروف اردو صحافی نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اردو اخبارات کی موبائل ورژن والی ویب سائٹس کا معیاری ہونا وقت کی اہم ضرورت ہی نہیں بلکہ اردو صحافت کے استحکام و ارتقا کے لئے بھی لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'آج کے دور میں وادی کے اردو اخبارات کی بھی موبائل ویب ورژن والی ویب سائٹس ہونی چاہیے جو بہ آسانی کھل سکیں، اردو صحافت کو موجودہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا وقت کی نہ صرف اہم ضرورت ہے بلکہ اردو صحافت کے ارتقا اور استحکام کے لئے بھی لازمی ہے'۔ موصوف صحافی نے کہا کہ اگر ایک معیاری ویب سائٹ ہوگی تو قارئین مستفید بھی ہوتے رہیں گے اور صحافی و دیگر ارباب قلم کالم بھی لکھیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز