سری نگر: وادی کشمیر میں جمعہ کے روز بھی جہاں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث مسلسل 89 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے۔ ادھر پائین شہر کے مختلف حصوں میں جمعہ کو لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد رہیں جس کی وجہ سے جہاں نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب لگاتار 13 ویں ہفتے بھی خاموش رہے وہیں حضرت بہاؤ الدین نقشبند صاحب کے سالانہ عرس کے سلسلے میں خانقاہ نقشبندیہ نقشبند صاحب میں سالانہ و تاریخی خوجہ دگر (نماز عصر کا اجتماع) منعقد نہیں ہوسکا۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
بتادیں کہ مرکزی حکومت کے مسلم اکثریتی جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے اور اسے دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں قریب تین ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ موصولہ اطلاعت کے مطابق وادی کے اطراف واکناف میں جمعہ کے روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے، بازاربند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر رہی تاہم نجی گاڑیوں کی نقل حمل جاری رہی۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
تاہم سری نگر کے بعض حصوں بالخصوص سول لائنز اور بالائی شہر میں جمعہ کی علی الصبح تین دن بعد دکانیں کھل گئیں اور گیارہ بجے تک کھلی رہیں جس دوران لوگوں نے ضرورت کی چیزیں خریدیں۔ اسی طرح اضلاع میں بھی دکانیں شام کے وقت دو سے تین گھنٹوں تک کھلی رہیں۔ سری نگر کے سول لائنز میں جمعہ کو تین دن بعد چھاپڑی فروش ضرورت کی چیزیں بالخصوص گرم ملبوسات فروخت کرتے ہوئے نظر آئے۔ تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بہت کم گاہک خریداری میں مصروف دیکھے گئے۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے کچھ علاقوں میں جمعہ کو بھی چند ایک مقامات پر پتھراو کے واقعات پیش آئے جن کے دوران احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ان واقعات کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں جمعہ کی علی الصبح نامعلوم افراد نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ ان میں سے ایک گاڑی بی جے پی لیڈر عادل احمد گنائی کی تھی۔ ریاستی پولیس نے اس واقعہ، جو سری نگر جموں ہائی وے پر پیش آیا ہے، کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
دوسری جانب انتظامیہ کی طرف سے جمعہ کو پائین شہر کے مختلف حصوں بالخصوص نوہٹہ، گوجوارہ، نقشبند صاحب، بہوری کدل اور ملحقہ علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ پابندیوں کی وجہ سے نوہٹہ میں واقع وادی کی چھ سو سالہ قدیم اور سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں لگاتار 13 ویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حکام نے جمعہ کے روز جامع کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کو مزید سنگین کیا تھا اور جامع کی طرف جانی والی سڑکوں کو مسدود کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نمازی کو جامع کی طرف پیش قدمی کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
بتادیں کہ جامع مسجد کو حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی مذہبی و سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جہاں وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایک مخصوص خطبہ دیتے ہیں اور علاوہ ازیں بڑے موقعوں جیسے عید، شب قدر وغیرہ کے موقعوں پر وعظ بھی پڑھتے ہیں۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
سیکورٹی فورسز نے حضرت بہاو الدین نقشبند صاحب کی خانقاہ کی طرف جانے والے نقشبند صاحب روڑ کو مکمل طور پر سیل کیا تھا۔ اس کی وجہ سے یہاں تاریخی 'خوجہ' دگر ادا نہیں کیا جاسکا جو ہر سال حضرت بہائو الدین نقشبند صاحب کے عرس کے موقع پر ادا کیا جاتا تھا اور جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں شرکت کرتے تھے۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے مسلسل معطل ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریل سروس کو پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے موصولہ ہدایات پر لوگوں، ریلوے عملے اور املاک کے تحفظ کے لئے بنا بر احتیاط بند رکھا گیا ہے۔ شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں کے تمام چھوٹے بڑے بازاروں میں جمعہ کے روز بھی دکانیں بند رہیں اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں، سڑکوں سے پبک ٹرانسپورٹ غائب رہا تاہم بعض ایمرجنسی محکموں بشمول محکمہ حفظان صحت کی گاڑیوں کے علاوہ نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری رہی۔
وادی کے دیگر شمال وجنوب کے ضلع صدر مقامات و قصبہ جات کے تمام چھوٹے بڑے بازار جمعہ کے روز بھی بند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل اور پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل متاثر رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہیں۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
وادی میں اگرچہ مواصلاتی ذرائع پر اگرچہ پابندیوں کو بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جو لوگوں کے لئے بالعموم اور صحافیوں اور طالب علموں کے لئے بالخصوص سوہان روح بن گئی ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے اور بنیادی سہولیات سے عاری کمرے میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے انتطامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ دوہرایا ہے۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
وادی کے سرکاری دفاتر وبنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہورہا ہے لیکن تعلیمی اداروں میں گزشتہ قریب تین ماہ سے سناٹا چھایا ہوا ہے۔ تاہم سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت امتحانات شروع ہوئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ بیشتر مین اسٹریم سیاسی لیڈران پانچ اگست سے بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ محبوس لیڈروں میں نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ ہری نواسن میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی مسلسل نظر بند ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل اپنی رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2019, 5:00 PM IST