سری نگر: وادی کشمیر میں جاری ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی جمعرات کو 39 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ سری نگر اور وادی کے دیگر 9 اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی کلی طور پر معطل ہے، تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
Published: undefined
فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کے متلاشی نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لئے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
Published: undefined
انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں لینڈ لائن فون خدمات بحال کی جاچکی ہیں تاہم اس کے برعکس پائین شہر کے کچھ علاقوں میں رہنے والے شہریوں نے بتایا کہ ان کے علاقوں میں یہ خدمات ہنوز معطل ہیں۔ لال چوک اور پائین شہر کے کچھ حصوں میں لینڈ لائن خدمات 31 دنوں کی معطلی کے بعد 5 ستمبر کو بحال کی گئیں۔
Published: undefined
وادی میں ریل خدمات جمعرات کو مسلسل 39 ویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
Published: undefined
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعرات کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ نامہ نگار کے مطابق جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔
Published: undefined
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین اسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Published: undefined
ادھر سول لائنز اور بالائی شہر میں جمعرات کو بھی سڑکوں پر اچھی خاصی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ تاہم پبلک ٹرانسپورٹ 39 ویں دن بھی سڑکوں سے غائب رہا۔ سول لائنز اور بالائی شہر میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرے کو ناکام بنانے کے لئے بڑی تعداد میں فورسز اہلکار تعینات رکھے گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined