سری نگر: وادی کشمیر میں گزشتہ قریب دوماہ سے جاری نامساعد حالات کے چلتے غیر ریاستی مزدوروں کی عدم دستیابی کے باعث سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر جہاں سیاح و یاتری وادی چھوڑ کر چلے گئے، وہیں یہاں مدتوں سے مقیم غیر ریاستی مزدوروں نے بھی اپنے اپنے گھروں کی راہ اختیار کی ہوئی ہے۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کے اعلان کے بعد زائد از چار لاکھ غیر ریاستی ہنرمند وغیر ہنر مند مزدور مواصلاتی نظام معطل ہونے کے پیش نظر وادی چھوڑ کر چلے گئے۔ روڑس اینڈ بلڈنگس کے ایک عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر یو این آئی کو بتایا کہ سڑکوں کی تعمیر ومرمت کے کام میں مزدوروں کے شعبے میں ننانوے فیصد مزدور غیر ریاستی ہیں جن کے چلے جانے سے وادی میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے۔
Published: undefined
سڑکوں کے تعمیری ومرمتی کام میں رکاوٹیں حائل ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'اگر یہاں سڑکوں کی تعمیر ومرمت کا کام فوری طور شروع نہیں کیا گیا تو ان کی حالت مزید بگڑ جائے گی جس کو موسم سرما کے دوران ٹھیک نہیں کیا جاسکتا'۔ موصوف عہدیدار نے کہا کہ سری نگر میں سڑکوں کی مرمت وسط اکتوبر سے پہلے جبکہ باقی وادی میں اکتوبر کے پہلے ہی ہفتے میں مکمل ہونی چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ میگڈامائزیشن کے لئے درجہ حرارت کا اچھا ہونا ضروری ہے سرد موسم میں میگڈامائزیشن کا کام نہیں ہوسکتا اس کے لئے پھر اگلے برس کے ماہ اپریل تک انتظار کرنا پڑے گا۔ یہ پوچھے جانے پر آیا ہمہ موسمی میگڈامائزیشن ٹیکنالوجی وادی میں کامیاب ہوئی یا نہیں، کے جواب میں موصوف عہدیدار نے کہا 'متعلقہ حکام نے یہاں کئی ٹیکنالوجیوں کو آزمایا لیکن تاحال کوئی بھی ٹیکنالوجی یہاں کامیاب نہیں ہوئی، ایک بار کل موسمی ٹیکنالوجی یہاں کامیاب ہوجائے تو ہم یہاں سرد ترین موسم میں بھی سڑکوں پر میگڈم بچھانے میں کامیاب ہوں گے'۔
Published: undefined
انہوں نے کہا تاہم فی الوقت یہاں میگڈامائزیشن کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہے کیونکہ غیر ریاستی مزدور وادی چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست سے غیرریاستی مزدور جن میں نائی، ترکھان، پینٹرس وغیرہ کے علاوہ سڑکوں کی مرمت کا کام کرنے والے مزدور بھی شامل ہیں، وادی چھوڑ کر چلے گئے ہیں جس کے باعث یہاں جہاں ایک طرف مقامی مزددورں اور مختلف النوع ہنر مندوں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں وہیں کئی کام متاثر ہوگئے ہیں باغوں اور کھیتوں کا کام بھی متاثر ہوگیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز