سری نگر: وادی کشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ کے اعلان کے برعکس صرف سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کے پوسٹ پیڈ سم کارڈوں میں ہی ایس ایم ایس سہولیت بحال ہوئیں ہیں جبکہ نجی مواصلاتی کمپنیوں جیسے ایئرٹل اور جیو صارفین کو خدمات کی بحالی کا انتظار ہے۔
Published: undefined
قریب 80 لاکھ کی آبادی والی وادی میں موبائل فون صارفین کی تعداد کم از کم 70 لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ پوسٹ پیڈ اور 30 لاکھ پری پیڈ کنکشن ہیں۔ جن پوسٹ پیڈ بی ایس این ایل کنکشنز پر ایس ایم ایس خدمات بحال کی گئی ہے ان کی تعداد وادی کے کُل صارفین کی پانچ فیصد سے کم بتائی جارہی ہے۔
Published: undefined
جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے ترجمان روہت کنسل نے منگل کی شام جموں میں منعقدہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وادی میں پانچ اگست سے بند ایس ایم ایس سروس اور تمام سرکاری اسپتالوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو بحال کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس اعلان کے ساتھ ہی اہلیان کشمیر میں امید پیدا ہوئی تھی کہ وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کے سم کارڈوں میں ایس ایم ایس سروس نصف شب کو بحال ہوگئی لیکن یہ امید بھر نہیں آئی اور بدھ کی صبح صرف بی ایس این ایل صارفین جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ایس ایم ایس موصول یا بھیج پائے۔
Published: undefined
اہلیان
وادی میں ایس ایم ایس خدمات کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ خدمات بشمول لیز لائن و براڈ بینڈ کی معطلی جاری ہے۔ تمام میڈیا و نجی دفاتر کے انٹرنیٹ کنکشنز بند ہیں۔ اگرچہ سرکاری اسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا تھا تاہم گزشتہ رات سرکاری اعلان کے بعد چند بڑے اسپتالوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئی ہیں۔ نوجوانوں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سال گزشتہ کے دوران کشمیریوں سے بہت جھوٹ بولا گیا لیکن 2020 کے پہلے ہی دن کا آغاز جھوٹ سے ہوا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 'آپ آج کے اخبارات اٹھاکر دیکھ لیں۔ وہاں لکھا ہے کہ کشمیر میں ایس ایم ایس سروس بحال ہوگئی ہے۔ لیکن ہمارے موبائل نمبرات پر ایس ایم ایس آتے ہیں نہ ان کے ذریعے دوسرے نمبرات پر ایس ایم ایس جاتے ہیں۔ یہاں ہر ایک کے پاس بی ایس این ایل سم کارڈ نہیں ہے۔ جن کے پاس ہیں وہ بیوروکریٹ ہیں یا اعلیٰ سرکاری افسر'۔
Published: undefined
قبل ازیں یو ٹی انتظامیہ نے 10 دسمبر 2019 کو وادی کشمیر میں مشین (کمپیوٹر) سے جنریٹ ہونے والے پیغامات یعنی او ٹی پی خدمات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن تب بھی یہ سہولیت صرف بی ایس این ایل کے سم کارڈوں میں ہی بحال ہوئی تھی جس پر نجی کمپنیوں کے سم کارڈ استعمال کرنے والے صارفین نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
Published: undefined
ادھر طلبا اور تاجروں کے مطابق انہیں سرکار کی طرف سے کھولے گئے انٹرنیٹ سنٹروں میں فارموں کے ادخال اور ٹیکس کی ادائیگی کے دوران موبائل فون نمبرات پر او ٹی پی موصول نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
طلبا کے ایک گروپ نے کہا کہ ہم اب فارموں کے بھرنے کے لئے او ٹی پی نمبر کے لئے بیرون ریاست مقیم اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کے فون نمبر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اب ہم او ٹی پی نمبر کے لئے بیرون ریاست مقیم اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کے فون نمبر دیتے ہیں لیکن اس سے یہ مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے کہ بعد میں ان ہی نمبرات پر مزید معلومات یا جانکاریاں آرہی ہیں'۔
Published: undefined
وادی کشمیر میں سال 2019 میں دنیا کی طویل ترین اور ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا ہے جس کے باعث یوں تو جملہ شعبہ ہائے حیات متاثر ہوئے لیکن صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو جن متنوع مسائل و مشکلات سے دوچار ہونا پڑا وہ ان کے تصور سے پرے بھی ہیں اور اپنی جگہ فقیدالمثال بھی ہیں۔
Published: undefined
وادی کشمیر میں 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات کو تمام طرح کی انٹرنیٹ سہولیات معطل کی گئیں جو ہنوز معطل ہی ہیں اگرچہ یہاں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بارے میں کئی بار افواہیں بھی گرم ہوئیں اور ارباب اقتدار نے بھی کئی بار براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنے کے وعدے بھی کیے لیکن فی الوقت زمینی سطح پر صورتحال جوں کی توں ہی ہے۔
Published: undefined
وادی میں جاری انٹرنیٹ سہولیات پر پابندی نے جہاں دنیا میں انٹرنیٹ پر قدغن کا ایک نیا ریکارڈ قائم کرکے دنیا کی طویل ترین انٹرنیٹ قدغن کا اعزاز حاصل کیا وہیں اہلیان وادی کو مشکلات و مسائل کے ایک ایسے اتھاہ بھنور میں دھکیل دیا جس سے باہر آنے کی انہیں کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے اور نہ ہی کوئی امید بر آرہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز