سری نگر: سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو جمعرات کے روز یہاں اُس وقت خانہ نظر بند رکھا گیا جب انہوں نے جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں واقع سابق وزیر اعلیٰ اور اپنے دادا مرحوم مفتی محمد سعید کے مزار پر حاضری دینے کی کوشش کی۔ پی ڈی پی ذرائع کے مطابق التجا مفتی کو بجبہاڑہ جانے سے روکے جانے کے بعد ریاستی پولیس نے جمعرات کی سہ پہر کو ہونے والی ان کی پریس کا نفرنس کو ناکام بنایا اور گپکار میں واقع ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کیا گیا جبکہ کسی بھی صحافی کو رہائش گاہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو جمعرات کے روز گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ التجا مفتی کو اپنے دادا مرحوم مفتی محمد سعید کے بجبہاڑہ میں واقع مزار پر حاضری دینے کی کوشش کے پیش نظر نظر بند کیا گیا کیونکہ انہوں نے اس کے لئے اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا۔
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ التجا مفتی کو دن کے ڈھائی بجے ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کرنا تھا جس کے پیش نظر ان کی گپکار رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کیا گیا اور کسی بھی صحافی کو رہائش گاہ کے نزدیک جانے نہیں دیا گیا۔ ادھر التجا مفتی نے یو این آئی کو بتایا کہ دادا کے مزار پر حاضری دینے کا سیاست سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے لیکن مجھے ایسا نہیں کرنے دیا گیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'بجبہاڑہ جانے کے سلسلے میں نے پولیس کے ساتھ رابطہ کیا، میں نے ان سے کہا کہ میں اپنے دادا کی برسی کے پیش نظر ان کے مزار پر حاضری دینا چاہتی ہوں۔ پولیس نے ضلع مجسٹریٹ سے اجازت طلب کرنے کو کہا لیکن جب میں نے ضلع مجسٹریٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے میرا فون ہی نہیں اٹھایا'۔
قابل ذکر ہے کہ مرحوم مفتی محمد سعید کی چوتھی برسی 7 جنوری کو ہے۔ مفتی سعید کا 7 جنوری 2016 کو اس وقت نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) میں انتقال ہوا جب وہ ریاست میں پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط حکومت کی بحیثیت وزیر اعلیٰ قیادت کررہے تھے۔ محبوبہ مفتی کے والد مرحوم مفتی محمد سعید کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا کہ وہ ملک کے پہلے مسلم وزیر داخلہ بنائے گئے تھے۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، جو پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہیں، کا ٹویٹر ہینڈل کو بھی التجا مفتی ہی ہینڈل کررہی ہیں۔ التجا مفتی اپنی ماں کے ٹویٹر ہینڈل سےاکثر ٹویٹ کرتی ہیں۔ پانچ اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کا اعلان کیا۔
اس اعلان سے قبل ہی نیم شب کو ہی جموں کشمیر اور لداخ میں مواصلاتی نظام کو بند کیا گیا تھا اور وادی کے مزاحمتی لیڈروں کے علاوہ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈروں بشمول سابق تین وزرائے اعلیٰ داکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو خانہ یا تھانہ نظر بند کیا گیا جن میں سے اگرچہ بعض لیڈروں کو رہا کیا گیا لیکن اکثر ابھی بھی زیر حراست ہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined