سری نگر: وادی کشمیر میں گزشتہ زائد از چار ماہ سے انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے باعث جہاں ایک طرف کئی امور حیات فی الوقت مدفن ہوئے ہیں وہیں نیوز ایجنسیوں اور اخباری دفتروں پر دستی پریس نوٹ آنے کا رجحان دوبارہ زندہ ہوا ہے۔ بتا دیں کہ وادی میں گزشتہ زائد از چار ماہ سے تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو گوناگوں مسائل درپیش ہیں۔
Published: undefined
وادی میں انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کی وجہ سے اخباروں میں پریس نوٹ و دیگر اشتہارات شائع کرانے کے لئے لوگوں بالخصوص قومی دھارے والی سیاسی جماعتوں جیسے نیشنل کانفرنس، کانگریس اور سی پی آئی (ایم ) کو اخباری دفتروں یا نیوز ایجنسیوں کے دفاتر پر اپنے اپنے پریس نوٹ یا اشتہارت دستی بھیجنے پڑتے ہیں جبکہ انٹرنیٹ کی دستیاب ہونے کے دور میں یہ کام ای میل کے ذریعے ہی انجام دیا جاتا تھا۔ وادی کے ایک اردو اخبار کے دفتر میں کام کرنے والے ایک ملازم نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث قومی دھارے والی سیاسی جماعتوں کے نمائدے اب اخباری بیان جماعت کے لیٹر پیڈ پر یا پین ڈرائیو میں لاتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'انٹرنیٹ کی مسلسل بحالی کی وجہ سے اب مین اسٹریم جماعتوں کے نمائندے بذات خود اخبار کے دفتروں میں بیانات لاتے ہیں جو لیٹر پیڈ یا پین ڈرائیو میں ہوتے ہیں، ورنہ یہ لوگ ای میل کرکے یہ کام انجام دیتے تھے'۔ موصوف نے کہا کہ یہ رجحان دوبارہ زندہ ہونے سے ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ ان لوگوں کی روبرو ملاقات ہورہی ہے جن کے ساتھ صرف فون پر ہی علیک سلیک ہوا کرتی تھی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کی طرف سے بھی اخباروں کے نام چار ماہ کی طویل تاخیر کے بعد آنا شروع ہوئے ہیں تو وہ بھی دستی پریس نوٹ ہی بھیجتے ہیں۔ وادی کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے پبلسٹی شعبے میں کام کرنے والے ایک ملازم نے کہا کہ اخباری دفتروں یا نیوز ایجنسیوں کے دفتروں میں پریس نوٹ دستی لے جانا تو امر مشکل ہی ہے لیکن اس سے اخبار والوں کی ملاقات تو نصیب ہوتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'ہم پریس نوٹ یا کوئی دوسرا بیان میل کرکے اخبار والوں یا نیوز ایجنسیوں کو بھیجا کرتے تھے لیکن جب سے انٹرنیٹ بند ہے تب سے پریس نوٹ ہاتھ میں لئے اخبار یا نیوز ایجنسی کے دفتر میں حاضر ہونا پڑتا ہے جس سے کم سے کم وہاں پرانے دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے'۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں حکومت کے اپنے اشتہاری اداروں جیسے پی آئی بی میں انٹرنیٹ معطل ہے اور انہیں بھی کام کی انجام دہی کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ میں قائم میڈیا سینٹر کا ہی رخ کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو میں انٹرنیٹ سہولیات بحال کی گئی ہیں تاہم وہاں یہ سہولیات مخصوص افراد تک ہی محدود ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں صحافیوں کا کام کاج محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر پر منحصر ہے۔ سری نگر نشین تمام صحافی صبح شام اسی کمرے میں جمع ہوکر اپنا پیشہ ورانہ کام انجام دیتے ہیں حال ہی میں خواتین صحافیوں کے لئے علاحدہ کمرہ مخصوص رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined