قومی خبریں

کشمیر: خراب موسمی حالات، جوتوں کی قیمتیں آسمان پر

لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں وقت سے پہلے ہی موسم کی بے رخی نے جہاں اہلیان وادی کو درپیش مصائب ومسائل کو دو بھر کردیا وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ جوتے فروشوں نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی کے بازاروں میں مختلف اشیائے بالخصوص جوتوں کی ریٹ چیک کرنے کے تئیں انتظامیہ خواب خرگوش میں ہے۔

Published: undefined

بتادیں کہ امسال وادی کشمیر میں ماہ نومبر کے ابتدائی دنوں میں ہی بھاری برف باری ہوئی جس سے یہاں بے تحاشا جانی ومالی نقصان ہوا اور لوگ گوناگوں مسائل ومصائب کے اتھاہ بھنور میں پھنس گئے۔ غلام احمد نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برف باری سے دو دن قبل جو جوتا میں نے ایک سو نوے روپے میں خریدا وہی جوتا برف باری کے بعد تین سو روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا: 'برف باری سے قبل میں نے سری نگر میں ایک دکاندار سے پلاسٹک کا ایک جوتا ایک سو نوے روپے میں خریدا، برف باری کے بعد مجھے دوسرا جوتا خریدنا پڑا جب میں دکاندار کے پاس پہنچا اسی جوتے کی قیمت تین سو روپے تھی'۔

Published: undefined

ایک اور شہری نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بعض دکانداروں نے جوتوں پر چسپاں ریٹ سلپوں کو ہٹایا ہے اور وہ منہ مانگی قیمتوں پر جوتے بیچتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: 'بعض دکانداروں نے جوتوں پر کمپنی کی طرف سے چسپاں ریٹ سلپوں کو ہٹایا ہے اور منہ مانگی قیمتوں پر جوتے فروخت کررہے ہیں، لوگ بھی مجبور ہوکر مہنگے داموں جوتے خریدتے ہیں، یہاں کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہے'۔

Published: undefined

محمد علی نامی ایک شہری نے کہا کہ جوتے نہ صرف مہنگے داموں فروخت کئے جا رہے ہیں بلکہ جوتے فروش کے دکان کے باہر لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا: 'یہاں جوتے صرف مہنگے داموں فروخت نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ جوتے فروشوں کے دکانوں کے باہر اتنی لمبی قطاریں لگتی ہیں کہ جیسے لوگ جوتے نہیں بلکہ راشن خریدتے ہیں'۔

Published: undefined

لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے یہاں گراں فروشی کی روک تھام کے لئے کوئی عملی کارروائی نہیں ہورہی ہے نہ کہیں کوئی چیکنگ اسکارڈ نظر آرہا ہے اور نہ ہی مقررہ نرخ ناموں کی خلاف ورزی کرنے والے کسی دکاندار کی کوئی باز پرس کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایک طرف دو دو ہاتھوں نہ صرف جوتے فروش لوٹ رہے ہیں بلکہ دیگر اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی بیچنے والے دکانداروں نے بھی لوٹ مچا رکھی ہے تو دوسری طرف انتظامیہ خواب خرگوش میں ہے۔ لوگوں نے انتظامیہ سے بازاروں میں گراں فروشی کی روک تھام کے لئے چیکنگ اسکاڑ متحرک کرنے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined